نئی دہلی: بھارت میں متنازع قانون کے نفاذ کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں اور جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ تاحال جاری ہے، پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کئی طالب علموں کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں مودی کے نام نہاد جمہوریت کے دعوے کی قلعی کھل گئی، آر ایس ایس کی غنڈہ گردی بھی عروج پر پہنچ گئی، بھارتی پولیس کے ہمراہ مظلوم اور نہتے طالب عملوں کو تشدد کا نشانہ بنانے لگے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارتی شہر ممبئی میں کانگریس نے احتجاجی ریلی نکالی، اور مودی حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی، اور موجودہ حکومت سے متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
As #CAAProtests spread across #India, police respond with an iron fist, brutally beating unarmed protestors. They’re thrashing journalists, ordering TV channels to stop airing protest footage, shutting down the internet. Here’s what they don’t want you to see. #PoliceBrutality pic.twitter.com/Ji6n70fEpj
— Pieter Friedrich (@FriedrichPieter) December 28, 2019
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انڈین نیشنل کانگریس کے مرکزی رہنما راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بی جے پی نفرتیں پھیلا رہی ہے، نوجوان متنازع قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، آپ ان کو کیوں گولی مار کر ہلاک کررہے ہیں؟
متنازع قانون، بھارت میں تابڑ توڑ گرفتاریاں، مؤرخ گرفتار، موبائل سروس معطل
انہوں نے کہا کہ بی جے پی عوام کی آواز نہیں سننا چاہتی۔
دریں اثنا پریانکا گاندھی نے بھی مودی حکومت کو آڑے ہاٹھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار بزدلی سے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے، بھارتی عوام مودی سرکار کے جھوٹ سے بیزار ہوچکے ہیں۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ علی گڑھ یونیورسٹی کے 10ہزار طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، لکھنو میں پولیس افسر نے احتجاج میں شامل مسلمانوں کو پاکستان جانے کا مشورہ بھی دیا۔ بھارتی مسلمانوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے بھارت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا اب ہمیں غیر کہا جارہا ہے۔