بھارت کے شہر کولکتہ میں ریڈ روڈ پر اس سال عیدالاضحیٰ کی نماز ادا نہیں کی جائے گی کیونکہ فوج نے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
بھارت میں 25 کروڑ سے زائد مسلمان بستے ہیں، لیکن ہندو توا سوچ نے ان کے بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں اور وہاں ان کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔
دنیا بھر میں مسلمان اپنے اپنے ممالک کی رویت کے مطابق 6 یا 7 جون کو عیدالاضحیٰ منائیں گے۔ بھارت میں بھی عیدالاضحیٰ ہفتہ 7 جون کو منائی جائے گی۔
کولکتہ ہندوستان کا ایک کثیر آبادی والا شہر ہے اور ریڈ روڈ اس شہر کا ایسا مقام ہے، جہاں ہمیشہ سے عیدین کی نماز کے بڑے اجتماعات باقاعدگی سے ہوتے ہیں اور قابل غور بات یہ ہے کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریسکی سربراہ ممتا بنرجی ماضی میں ریڈ روڈ پر عید کے اجتماعات میں شرکت کر چکی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تاہم اس سال فوج نے ریڈ روز پر نماز عیدالاضحیٰ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے اور اس انکار کی وجہ ’’فوجی مقاصد‘‘ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے اپنے اس فیصلے سے کولکتہ پولیس اور اس نماز عید کے اجتماع کی منتظم کولکتہ خلافت کمیٹی کو آگاہ کر دیا ہے۔
ہیڈکوارٹر بنگال سب ایریا کے تحت زمین کی نگرانی پر مامور ایک کرنل رینک افسر نے کولکاتہ خلافت کمیٹی کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ اس سال یہ علاقہ فوجی مقاصد کے لیے درکار ہے، اس لیے یہاں عیدالاضحیٰ کی اجتماعی نماز کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
فوج کی جانب سے اس انکار پر کولکتہ کی مسلم کمیونٹی میں تشویش پائی جاتی ہے اور معاملہ پر غور وخوض کے لیے خلافت کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
دنیا کے 7 ارب افراد مکمل شہری حقوق سے محروم، چونکا دینے والی رپورٹ