جمعہ, ستمبر 20, 2024
اشتہار

بھارتی ڈرون خلیج بنگال میں گر کر تباہ

اشتہار

حیرت انگیز

بھارتی ڈرون خلیج بنگال میں گر کر تباہ ہوگیا تاہم ڈرون کے تباہ ہونے کی وجوہات تاحال سامنے نہ آسکیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کا جنگی جنون ہمیشہ خطے کی سالمیت کے لئے ایک خطرے کا سبب رہاہے اور یہی جنون اسے مہلک ہتھیاروں کے حصول پر مجبور کرتا ہے۔

بھارتی حکومت کی یہ خواہش تو رہتی ہے کہ اس کے پاس ہتھیاروں کی جدید ٹیکنالوجی ہو تاکہ وہ اپنی خطے میں اجارہ کا خواب پورا کرسکے لیکن بھارت کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ صرف جدید ٹیکنالوجی کا حصول ہی سب کچھ نہیں ہوتا، اس جدید ٹیکنالوجی کو سنبھالنے کی صلاحیت بھی ضروری ہوتی ہے۔

- Advertisement -

بھارت نے امریکا سے MQ-9B نامی ڈرون لیز پر حاصل کیا تھا تاہم اب ڈرون خلیج بنگال میں گر کر تباہ ہو گیا، ڈرون کے تباہ ہونے کی وجوہات تاحال سامنے نہ آسکیں۔

امریکا سے لیا جانے والا MQ-9Bنامی ڈرون بھارت نے بحرہند کے وسیع علاقے میں انٹیلی جنس نگران اور جاسوسی کیلئے مختص کیا تھا۔

بھارت کےMQ-9B ڈرون کو تامل ناڈو میں بھارتی بحریہ کے بیس سے کنٹرول کیا جاتا تھا، جواب اس کی جگ ہنسائی کا سبب بن چکا ہے۔

دفاعی ماہرین اسے بھارتی نیوی اور بحرہند میں نگرانی اور جاسوسی کے حوالے سے بڑا نقصان قرار دے رہے ہیں۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہندوستان تقریباً 3.1 بلین ڈالر کے معاہدے میں فوج کی طاقت کو بڑھانے کے لیے امریکہ سے MQ-9B ساخت کے 31ڈرنز کی خریداری پر بات چیت کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ بھارتی بحریہ امریکا کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے اور چین کے مدمقابل آنے کیلئے مزید دفاعی ہتھیاروں پر بھی بات چیت کر رہی ہے۔

MQ-9B پہلا فوجی ڈرون تھا جسے امریکا نے بھارت کولیز پر دیا تھا مگر بھارت اس جدید ترین ڈرون کے حوالے س انتہائی غیر ذمہ دار ثابت ہوا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارتی مسلح افواج کی جانب سے غیر ذمہ داری اور نالائقی کا مظاہرہ کیا گیا ہے، اس سے قبل بھارتی فضائیہ کے کئی طیارے تباہ ہو چکے ہیں ، نیوی کے بحری جہاز اور آبدوز بھی نااہلی کی وجہ سے حادثات کا شکار ہو چکی ہیں۔

ان واقعات کے بعد بھارت کو جدید ہتھیار دینے والے ممالک کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا بھارتی مسلح افواج ان ہتھیاروں کو سنبھالنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں