پڑوسی ملک بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایک کمپنی ایسی ہے جس کی آمدن نصف پاکستانی برآمدات سے بھی زیادہ ہے۔
آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ جس آئی ٹی کمپنی ’انفوسس‘ نے محض 250 ڈالر کے ساتھ ایک کمرے سے کاروبار شروع کیا، آج اس کی سالانہ آمدن 17 ارب ڈالر سے زائد اور مجموعی مالیت تقریباََ 72 ارب ڈالر ہے۔
اس کمپنی نے جوگیوں اور سادھوؤں کی سرزمین بھارت کو عالمی سطح پر ٹیکنالوجی، اسٹارٹ اپس اور مواقع کی سر زمین میں بدل دیا ہے۔
یہ کمپنی بین الاقوامی سطح پر مالیاتی خدمات، ریٹیل، مواصلات، توانائی، انسانی وسائل، سافٹ ویئر، اعلیٰ درجے کی ٹیکنالوجی، مینوفیکچرنگ اور لائف سائنسز میں اپنی خدمات فراہم کر رہی ہے اور اس کے بھارت سمیت دنیا بھر میں ملازمین کی تعداد تقریباََ ساڑھے تین لاکھ ہے۔
Moody’s expects Infosys’ revenues moderate to around 8 per cent in the next 2024 fiscal, while TCS’ revenue growth to slow to around 5 per cent in fiscal years 2024 and 2025.https://t.co/wROQAmI7vU
— Mint (@livemint) February 16, 2023
آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ کئی سربراہانِ مملکت اس کمپنی کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کر چکے ہیں۔
جنوری 1981 میں کرناٹک کے ایک انجنیئر این آر نارائن مورتھی نے اپنے 6 انجنیئرز کے ساتھ ایک کمپنی بنانے کا ارادہ کیا، اور 6 ماہ بعد 2 جولائی 1981 کو نارائن مورتھی نے اپنی بیوی سودھا مورتی سے کچھ رقم ادھار لے کر انفوسز کنسلٹنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے کمپنی رجسٹرڈ کروائی اور قرضے سے خریدے گئے اپنے گھر کے ایک کمرے میں دفتر بنا لیا۔
انفوسز کے تحت انھوں نے آئی ٹی خدمات کی آؤٹ سورسنگ کا کام شروع کیا لیکن پہلے 2 برس تک انھیں کوئی کلائنٹ نہیں ملا، 1983 میں امریکا کی ڈیٹا بیسکس کارپوریشن نے اس کمپنی کو سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کا پہلا آرڈر دیا، اور پھر اس کے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔