جکارتہ: مسلمان ملک انڈونیشیا نے بھی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا، تحقیق و ٹیکنالوجی کی وزارت کے رکن نے کہا ہے کہ انڈونیشیا اب اپنی کو وِڈ 19 ویکسین تیار کرے گا۔
انڈونیشیا کی ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت میں سائنسی ٹیم کے سربراہ علی غفران نے کہا ہے کہ اگلے برس انڈونیشیا اپنی کرونا ویکسین کی تیاری پر کام شروع کر دے گا، یہ ویکسین صرف انڈونیشیا کے لیے ہوگی۔
جکارتہ پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا نے یہ فیصلہ اس بڑھتی ہوئی پریشانی کے پیش نظر کیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک مستقبل میں کرونا ویکسین کے حصول میں مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں، کیوں کہ دنیا کی بائیو ٹیک کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت محدود ہے، جب کہ گلوبل سپلائی چینز کو بڑے مسائل کا بھی سامنا ہے۔
کو وِڈ نائنٹین ویکسین سے متعلق علی غفران نے بتایا کہ اس کے لیے ہم اپنی ہی تھیوری استعمال کر رہے ہیں اور امید ہے کہ 2021 میں اور 2022 کے بالکل شروع میں یہ لیبارٹری میں تیار ہو جائے گی، جب کہ ریاست کی اپنی کمپنی بائیو فارما اگلے برس کے نصف میں اس کی آزمائش بھی شروع کر دے گی۔
کورونا وائرس ویکسین اسی سال بن جائے گی، امریکہ کا دعویٰ
یاد رہے کہ انڈونیشیا کے وزیر خارجہ ریتنو مرسودی نے حال ہی میں دنیا میں تیار ہونے والی ویکسینز تک ترقی پذیر ممالک کی رسائی کی ضرورت سے متعلق بات کی تھی، اور کہا تھا کہ دولت مند ممالک ویکسین کی فراہمی کو محدود کرنے کی کوشش کریں گے۔
ان خدشات کو رواں ہفتے تقویت ملی جب امریکا نے اعلان کیا کہ اس نے گِلی یڈ سائنسز کی دوا ریمڈیسیور کی عالمی سپلائی کا بڑا حصہ خرید لیا ہے، یہ وہ دوا ہے جس کے استعمال سے کرونا انفیکشن سے صحت یابی کا وقت کم ہوا۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وبا نے ویکسین کے لیے ایک دوڑ شروع کر دی ہے، 100 سے زائد ویکسینز اس وقت تیاری کے مراحل سے گزر رہی ہیں، جن میں ایک درجن ویکسینز کی انسانوں پر آزمائش بھی شروع ہو چکی ہے۔
انڈونیشیا میں ویکسین تیاری کے لیے بنائی جانے والی ٹیم کو اگلے 12 ماہ کے اندر ملکی سطح پر ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے کا ہدف دیا گیا ہے۔ تقریباً 26 کروڑ آبادی کے ساتھ انڈونیشیا کو 2 ڈوزز والی اندازاً 35 کروڑ ویکسینز کی ضرورت ہوگی۔
واضح رہے انڈونیشیا میں کرونا وائرس کے کیسز تیز رفتاری کے ساتھ بڑھ رہے ہیں، اب تک 64,958 افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، جب کہ وائرس سے ہونے والی اموات 3,241 ہے، کرونا وائرس انفیکشن سے 30 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔