تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سرکاری اسپتالوں کی بہتری کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت ضروری ہے، ڈاکٹرعبد الباری خان

کراچی : انڈس اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر عبد الباری خان نے کہا ہے کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت کی ضرورت ہے، مریضوں اور ڈاکٹروں کے مابین رابطوں کا فقدان نہیں ہونا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ ایکسی لینس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے معروف امریکی پیشنٹ سیفٹی کے ماہر پروفیسر پال باراش، انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ ایکسی لینس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذکی الدین احمد، معروف صنعت کار ہارون قاسم نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر پروفیسر زمان شیخ، معروف فارماسسٹس عبدالطیف شیخ ،معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر بشیر حنیف سمیت دیگر بھی موجود تھے، انڈس اسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر عبد الباری خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرکاری اسپتالوں کو چلانے والے ڈاکٹرز اور سرجنز اپنی فیلڈ میں تو نمایاں تجربہ رکھتے ہیں جبکہ ان کے پاس مینجمنٹ کی تربیت یا ڈگری نہیں ہوتی جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے عزیزو اقارب کے ساتھ ساتھ طبی اور نیم طبی عملے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

ایک اچھا سرکاری اسپتال وہ ہے جہاں پر اس کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور اہل خانہ کا علاج بھی کیا جا سکے، دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ اکثر اسپتالوں کے سربراہان اپنے علاج کے لیے نجی اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں،اسپتالوں کو چلانے والے ڈاکٹروں کو مینجمنٹ کی تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اسپتالوں کو کامیابی سے چلاسکیں۔

پروفیسر ڈاکٹرعبد الباری خان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت کی ضرورت ہے تاکہ وہ مریضوں کے بڑھتے ہوئے سیلاب سے نبردآزما ہو سکیں، ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں اور ڈاکٹروں کے مابین رابطوں کا فقدان ہوتا ہے جسے پورا کرکے مریضو ں کو مطمئن کیا جا سکتا ہے۔

معروف امریکی پیشنٹ سیفٹی کے ماہر ڈاکٹر پال باراش کا کہنا تھا کہ پوری دنیا بشمول پاکستان میں لاکھوں مریض اسپتالوں میں صرف اس لیے مر جاتے ہیں کیوں کہ ان کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ مایوسی اور تھکان کا شکار ہو چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے کے نامناسب حالات لمبی شفٹیں اور اسٹیریس کی وجہ سے 40سے 50فیصد طبی عملہ ڈپریشن کا شکار ہو چکا ہے جس کی وجہ سے وہ مریضوں کوبہتر طبی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی طبی و نیم طبی عملے کی دماغی صحت سے متعلق لاعلم ہیں لیکن یہاں چند اسپتالوں کے دورے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پاکستانی اسپتالوں کے طبی اور نیم طبی عملے کی دماغی صحت کا معائنہ کیا جانا چاہیے اور انہیں بہتر سہولیات مہیا کی جانی چاہئیں۔

انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ ایکسی لینس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زکی الدین احمد کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ اسپتالوں کو چلانے والے طبی اور غیر طبی عملے کو لیڈر شپ ٹریننگ فراہم کرے گا تاکہ وہ دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے سرکاری اسپتالوں کوکی سہولیات کو بہتر بناسکیں گے۔

Comments

- Advertisement -