نیویارک : ذرائع کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے ثالثی کا عمل شروع کئے جانے کا جواب رواں ماہ متوقع ہے ۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس منصوبے کی خلاف ورزی پر تنازع جاری ہے، پاکستانی حکام نے عالمی بینک کے دبئی میں تعینات سفیر کو درخواست جمع کروائی تھی۔ پاکستان نے ایک بار پھر اس معاملے پر عالمی بینک کو ثالث کا کردار ادا کرنے اور غیر جانب دار ماہر تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان نے پہلی مرتبہ 19 اگست 2016 کو ورلڈ بینک سے ثالثی کا کہا تھا۔
مزید پڑھیں : سندھ طاس معاہدہ،عالمی بینک کی ثالثی سےمعذرت
گزشتہ ماہ ورلڈ بینک نے ثالثی کا عمل روکتے ہوئے پاکستان اور بھارت سے کہا تھا کہ وہ جنوری کے آخر تک اس بات کا فیصلہ کرلیں کہ وہ اس تنازع کو کس طرح حل کرنا چاہتے ہیں، عالمی بینک کا کہنا تھا کہ وہ یہ سب کچھ سندھ طاس معاہدے کو بچانے کے لیے کر رہا ہے۔
حالیہ تنازع 2 ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کشن گنگا اور رتلے کی وجہ سے سامنے آیا، جسے بھارت ان دریاؤں پر تیار کر رہا ہے، جن کے پانی پر سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا حق ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں 19 ستمبر 1960 کو طے پایا تھا، اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے باہمی اصول طے کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں : ورلڈ بینک کی سندھ طاس منصوبے پر ثالثی کی پیشکش
سندھ طاس معاہدے کے تحت مشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی ہندوستان جبکہ مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔
معاہدے میں ورلڈ بینک کو مرکزی ثالث مقرر کیا گیا تھا، جو دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کے حل کے لیے غیر جانبدار ماہرین اور ثالثی عدالت کا تقرر کرے گا۔