تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

انٹیلی جنس ایجنسیوں نے خودکش حملوں کا بڑا گروہ پکڑلیا

راولپنڈی : انٹیلی جنس ایجنسیوں نے خودکش حملوں کابڑا گروہ پکڑلیا اور دہشت گرد نیٹ ورک سے افغان موبائل سمز ، منشیات اور کرنسی برآمد کرلی۔

تفصیلات کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بروقت کاروائیاں کر کے بڑی تباہی سے بچالیا ، خود کش حملوں کا بڑا نیٹ ورک سیکیورٹی فورسز کی پکڑ میں آگیا۔

سیکیورٹی فورسز دہشت گرد نیٹ ورک سے افغان موبائل سمز ، منشیات اور کرنسی برآمد کرلی۔

حکام نے بتایا کہ 19 جنوری کو جمرود تختہ بیگ چیک پوسٹ پر خودکش حملہ آور داخل ہواتھا، حملہ آور کی چیک پوسٹ میں فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے۔

حکام کا کہنا تھا کہ چیک پوسٹ پرفائرنگ کے بعد حملہ آور نے خود کو بم سے اڑا لیاتھا ، جس کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے پولیس چوکی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

سیکورٹی فورسز نے گولیوں کے خول،حملہ آورکے جسمانی اعضا فرانزک کیلئے جمع کیے ساتھ ہی علاقےکی جیو فینسنگ اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مددسے تجزیہ کیا گیا۔

اکیس جنوری کو ملنے والی معلومات کے مطابق خودکش حملے کے پیچھے عمر نامی ٹی ٹی پی رکن تھا، ٹی ٹی پی رکن عمرکوتحصیل جمرود کےرہائشی ستانا جان نے سہولت فراہم کی،اسی حملےکی تحقیقات کی بنیاد پر خود کش حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی۔

23 جنوری کو انٹیلی جنس بیس آپریشن کیا گیا، خودکش حملہ آوروں کے دوسہولت کارفرمان اورعبدالقیوم گرفتار کرلئے گئے جبکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے قبول کیا کہ کارروائی میں سہولت کار ستانا جان مارا گیا۔

ستائیس جنوری کوتین مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع پر ایک آپریشن کیا گیا، جس میں سہولت کار فضل امین، فضل احمد، محمد عامر اور حماد اللہ کوپکڑاگیا۔
ستانا جان کے خلاف کارروائی میں 2 افغان شہری بھی پکڑے گئے ، سہولت کار فضل احمد نے انکشاف کیا کہ خود کش حملہ آور افغان شہری تھا ، خود کش حملہ آور کو ستانا جان پاکستان لے کے آیا تھا اور اسی نے حملہ آور کو ہتھیار اور خود کش جیکٹ بھی فراہم کی۔

سہولت کار فضل احمد نے 18 جنوری کو موبائل سے جائے وقوعہ کی تصاویر لیں ، ستانا جان کالعدم ٹی ٹی پی شمالی وزیرستان کو چلا رہا تھا اور چھپنے کیلئے 4 مکانات کا استعمال کررہا تھا ، زیراستعمال مکان خود کش حملوں کیلئے بھی استعمال ہوتے تھے جبکہ خود کش حملہ آور کو افغانستان سے اس کے ہینڈلرز نے بھیجا۔

Comments

- Advertisement -