جنیوا: عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد کم ہورہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے شایع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس7کروڑ30لاکھ لڑکوں جبکہ 6کروڑ80لاکھ لڑکیوں کی پیدائش متوقع ہے، مردوں کی اموات شرح خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ16برس کے دوران متوقع اوسط عمر میں ساڑھے 5سال کا اضافہ ہوا، 2016 میں پیداہونے والے بچے 72سال کی عمر تک جینے کی توقع کرسکتے ہیں، گزشتہ 16برس کے دوران کم عمر بچوں کی اموات میں ڈرامائی کمی ہوئی۔
متوقع اوسط عمر میں اضافے کی وجہ ایڈز پر قابوپانے میں نمایاں کامیابی ہے، 1990 کے عشرے میں ایڈز کو موت کے پروانے کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امیر اور غریب ملکوں کے افراد کی عمروں میں واضح فرق بدستوربرقرار ہے، امیر اور غریب ملکوں کے باشندوں کے درمیان 18برس کا نمایاں فرق ہے، 2030میں اوسط عمر 92 سال پہنچنے کا امکان ہے۔
امیر ملکوں میں زیادہ تر اموات عمر رسیدہ افراد کی ہوتی ہیں، غریب ملکوں میں مرنے والا ہر تیسرا فرد 5 سال سے کم عمر کا بچہ ہوتا ہے۔
افریقہ میں اوسط عمر53سال، سوئٹرلینڈ میں83 اور جاپان میں 84 سال ہے، لمبی عمر پانے والوں میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، جنگ کے باعث شام میں متوقع اوسط عمر میں 10 سال کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔