مودی سرکار کی پالیسیوں نے مقبوضہ کشمیر کو پتھر کے تاریک دور میں پہنچا دیا ہے، اور انٹرنیٹ کی بندش کو کشمیریوں کے خلاف نیا ہتھیار بنا لیا۔
مقبوضہ کشمیر میں 2018 سے اب تک مودی سرکار 418 بار انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروسز معطل کر چکی ہے، 5 اگست 2019 کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروسز 5 فروری 2020 تک معطل کر دی تھی۔
ڈیڑھ سال تک جاری رہنے والی انٹرنیٹ بندش دنیا بھر میں طویل ترین بندش ہے، روئٹرز کے مطابق 18 مہینوں تک جاری انٹرنیٹ کی بندش میں کشمیریوں کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا گیا۔
وائس آف امریکا کی 11 فروری 2021 کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں انٹرنیٹ بندش میں مقبوضہ کشمیر سرفہرست ہے، گزشتہ 4 سال سے بھارت ذرائع ابلاغ کی بندش میں دنیا بھر میں سر فہرست ہے۔
2022 میں دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی 187 بندشوں میں سے 84 بھارت میں اور 49 مقبوضہ کشمیر میں ہوئیں، اپریل 2019 میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے 270 کلو میٹر کے علاقے میں گاڑیوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی لگا دی تھی۔