ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی لا فرمز کی لائسنسنگ کے لیے مختلف شرائط عائد کرتے ہوئے طریقہ کار کی منظوری دے دی گئی۔
سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر انصاف ڈاکٹر ولید بن محمد الصمعانی نے مملکت میں غیر ملکی لا فرمز لائسنس کو منظم کرنے والے لائحہ عمل کی منظوری دے دی۔
لائحہ عمل کے اجرا کا مقصد وکالت کے پیشے کا معیار بلند کرنا اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنا نیز مملکت میں سرمایہ کاری اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ہے۔
لائحہ عمل میں غیر ملکی لا فرم کے فرائض اور ذمہ داریوں کی نشاندہی کردی گئی ہے، لا فرم کے عارضی لائسنس کے تقاضے متعین کردیے گئے ہیں جن کے تناظر میں لا فرمز مختلف منصوبوں کو قانونی مشاورت فراہم کریں گی۔
علاوہ ازیں غیر ملکی قانونی مشیر کی خدمات سے استفادے کا طریقہ کار بھی مقرر کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی لا فرمز کے لائحہ عمل میں کہا گیا ہے کہ لا فرم کو سعودی بار ایسوسی ایشن کی رکنیت سے قبل مملکت میں سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس حوالے سے غیر ملکی لا فرم پر یہ پابندی بھی عائد کی گئی ہے کہ اسے مملکت میں اپنی سرگرمیوں کے حوالے سے ہیڈ کوارٹر بھی قائم کرنا ہوگا۔
لائحہ عمل میں یہ شرط بھی لگائی گئی ہے کہ مملکت میں غیر ملکی لا فرم کی نمائندگی کرنے والے پارٹنر کو کم از کم 10 سال کا فیلڈ تجربہ ہو، ان 10 سالوں میں 3 سال ایسے ہوں جس میں اس نے وکالت کا لائسنس حاصل کرنے کے بعد اس فیلڈ میں گزارے ہوں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر ملکی لا فرم کے لیے سعودائزیشن کی شرح کی پابندی کرنا ہوگی، لا فرم اپنے ہر کارکن کو سالانہ کم از کم 20 گھنٹے کا تربیتی کورس کروائے۔ سعودی وکلا کے حوالے سے متعدد پابندیاں لگائی گئی ہیں تاکہ انہیں بہتر سے بہتر تجربہ حاصل کرنے اور مختلف شعبوں میں پیشہ ورانہ لیاقت بڑھانے کے مواقع حاصل ہوں۔
وزیر انصاف نے غیر ملکی لا فرمز کے ساتھ تعاون کے معاہدوں کے بموجب منسلک وکلا کو اصلاح حال کے لیے مزید 9 ماہ کی مہلت بھی دے دی ہے۔