اسلام آباد : طیارہ حادثے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ فلائٹ 661 کا اے ٹی آر طیارہ اس سے قبل بھی حادثے کا شکار ہوچکا تھا اور اس کے ایک انجن میں اڑان بھرنے سے قبل بھی خرابی موجود تھی۔
ذرائع کے مطابق پی کے 661 کے ایک انجن میں پہلے ہی خرابی تھی، لینڈنگ سے پہلے ہی ایک انجن کا پنکھا ریورس ہوجاتا تھا، انجن کے ریورس مارنے سے لینڈنگ میں مشکل ہوتی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کپتانوں نے متعدد بار طیارے کے انجن سے متعلق انجینئرنگ کو آگاہ کیا ، لیکن توجہ نہیں دی گئی، طیارے کو حادثہ بھی انجن بند ہونے کی وجہ سے ہوا، طیارے کا رجسٹریشن نمبر اے پی بی ایچ او اے ٹی آر بیالیس پانچ سو ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی اے ٹی آر طیارہ دو ہزار نو میں لاہور ایئرپورٹ پر اس وقت رن وے سے پھسل کرکچے میں جاگرا تھا، جب ملتان سے آرہا تھا، حادثے میں طیارے کا نچلاحصہ اور لینڈنگ گیئر تباہ ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں : جہاز میں کوئی خرابی نہیں تھی، چیئرمین پی آئی اے کا دعویٰ
ذرائع کے مطابق حویلیاں اور لاہور ایئرپورٹ پرحادثے کاشکارطیارے کا کوڈ اے پی بی ایچ او ہی تھا، طیارے کو دوبارہ ٹھیک کرکے پروازکے قابل بنایا گیا۔
Shocking facts revealed about PIA Plane by arynews
ذرائع کا کہنا ہےکہ انجینئرز نے مینٹیننس کے بعد بھی طیارے کی پرفارمنس پر کئی سوالات اٹھائے تھے۔
دوسری جانب حادثے کے وقت موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے جہاز گرنے سے پہلے ڈگمگا رہا تھا، جہاز کی آواز سے پتہ لگ رہا تھا کہ اس میں کچھ خرابی ہے۔
رہائشیوں نے بتایا کہ جہاز کبھی اوپر کبھی نیچے ہورہا تھا جبکہ طیارہ گرنے کے بعد آگ سے قریبی علاقے بھی متاثر ہوئے۔
مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید‘ دیگرشہداکی شناخت کا عمل جاری
اس سے قبل وسری جانب چیئرمین پی آئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ جہاز میں کوئی خرابی نہیں تھی، امید تھی کہ طیارہ ایک انجن پر محفوظ لینڈنگ کر لے گا، جہاز مے ڈے کال کے بعد ریڈار سے غائب ہوگیا۔
خیال رہے کہ اس المناک واقع میں طیارہ چترال سے اسلام آباد جا رہا تھا کہ حویلیاں کی پہاڑیوں پر گرکر تباہ ہوگیا، اس میں سوار 47 افراد شہید ہوگئے ۔