لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دور حکومت میں ضلع گجرات میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کے انکشاف کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے 5 سالوں میں ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ تحقیقات کے سلسلے میں گریڈ 20 کے ڈائریکٹر چوہدری امین کو انکوائری آفیسر مقرر کر دیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ 22-2021 میں مالی بے ضابطگیوں کی نشان دہی سامنے آئی۔ پی اے سی کے مطابق تعلیمی اداروں کے منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے سے کلاسز کا اجرا نہ ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی دور میں 4 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود قرض پر دیے جانے کا انکشاف
پی اے سی نے محکمہ ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ تعلیمی اداروں میں ترقیاتی منصوبوں کی تاخیر پر جامع رپورٹ مرتب کی جائے۔
اپریل 2023 پی ٹی آئی دور حکومت میں 4 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود قرض پر دیے جانے کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 600 افراد کی لسٹ طلب کی تھی۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی زیرِ صدارت ہوا تھا جس میں بتایا گیا کہ 1 ارب کی رقم پیٹرولیم کمپنی اور 3 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود پر دیے گئے جس کے بعد کمیٹی نے 3 ارب ڈالر کی رقم 600 افراد کو فراہم کرنے کی لسٹ ایف آئی اے سے عید کے بعد طلب کی۔
کمیٹی نے ایف آئی اے کو 600 افراد کے گھر، بینک بیلنس اور جائیدادیں بھی تحویل میں لینے کی ہدایت کی تھی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا تھا کہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین 4 ارب ڈالر دلوانے میں ملوث ہیں۔
کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ زیرو شرح سود پر 4 ارب ڈالر 160 روپے ایکسچینج ریٹ پر دیے گئے، ڈالر 280 روپے پر پہنچ چکا، ملکی معیشت کے 900 ارب سے زائد بنتے ہیں۔