جمعہ, دسمبر 6, 2024
اشتہار

کیا آئی پی پیز کے معاہدوں میں تبدیلی یا ’ریویو‘ کیا جاسکتا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

ملک بھر میں بجلی کے بھاری بھرکم بلوں نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں اس تمام صورتحال میں اب حکومت کو بھی اس بات کا احساس ہوچکا ہے کہ معاملہ بہت زیادہ سنگینی اختیار کرچکا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے بجلی کے زائد بلوں کے حوالے سے ایک رپورٹ یش کی، انہوں نے آئی پی پیز کے کردار اور ان سے کیے گئے معاہدوں سے متعلق عوام کو آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر توانائی اویس لغاری مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر گفتگو کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدے تو کسی صورت ریویو نہیں ہوسکتے البتہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹس سے سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس پر کام جاری ہے۔

- Advertisement -

پروگرام میں دکھائے گئے ایک اور ویڈیو کلپ میں وزیر اعظم شہباز شریف کو دکھایا گیا جس میں فرما رہے تھے کہ میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں 20گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دور میں جو پاور پلانٹس لگائے گئے وہ ملکی تاریخ کے سب سے سستے پلانٹس تھے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے۔

مذکورہ آئی پی پیز پر شدید تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے انتہائی مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔

ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر ہی پڑتا ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں