تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

جب شاعرِ مشرق کو کسی شعر پر داد نہ ملی!

ایک زمانہ تھا جب کسی ہم عصر کے فن و تخلیق پر تبصرہ کیا جاتا تو تعریف اور سراہنے میں بخل سے کام نہیں لیا جاتا تھا، لیکن اسی طرح اصلاح و بہتری کی غرض سے تنقید بھی کی جاتی تھی۔

اردو ادب میں نام وَر شخصیات اور مشاہیر نے آپس میں کسی موضوع پر گفتگو کے دوران اختلاف اور بحث کرتے ہوئے بھی شائستگی اور احترام کو ملحوظ رکھا۔ ایسی ہی کسی مجلس میں اکثر احباب میں سے کوئی شوخی اور ظرافت پر آمادہ ہوجاتا تو محفل زعفران زار بھی ہو جاتی تھی۔

ادبی تذکروں میں مشاہیر سے منسوب ایسے ہی مختلف دل چسپ واقعات اور لطائف ہمیں پڑھنے کو ملتے ہیں۔ یہاں‌ ہم شاعرِ مشرق علاّمہ اقبال کے یومِ پیدائش کی مناسبت سے ایک واقعہ نقل کررہے ہیں‌ جو اقبال سے منسوب ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔

ایک مرتبہ علامہ اقبال تعلیمی کانفرنس میں شرکت کی غرض سے لکھنؤ گئے۔ اس سفر کے دوران انھیں اردو کے مشہور فکشن رائٹر سیّد سجّاد حیدر یلدرم کے ساتھ تانگے میں سفر کرنے کا اتفاق ہوا۔

دونوں حضرات پیارے صاحب رشید لکھنوی کے گھر پہنچے۔ دورانِ گفتگو اقبال نے اپنی ایک مشہور غزل انھیں سنائی۔ اقبال کی اس غزل کو پیارے صاحب رشید بڑی خاموشی سے سنتے رہے اور کسی بھی شعر پر داد نہ دی۔ جب وہ اپنی پوری غزل سنا چکے تو پیارے صاحب نے فرمایا،

”اب کوئی غزل اردو میں بھی سنا دیجیے۔ ” اس واقعے کو علّامہ اقبال اپنے دوستوں میں ہنس ہنس کے بیان کرتے تھے۔

Comments

- Advertisement -