واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ایران کو متحدہ عرب امارات کے صدر کے مشیر نے پہنچایا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جوہری مذاکرات کے لیے امریکی صدر کا خط متحدہ عرب امارات کے صدارتی مشیر نے ایران کو پہنچایا، تہران میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات میں انور قرقاش نے صدر ٹرمپ کا خط ان کے حوالے کیا تھا۔
ایرانی سپریم کمانڈر خامنہ ای نے خط کو رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیا، طلبہ تنظیموں سے ملاقات میں انھوں نے کہا ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکتا۔
انھوں نے کہا ابراہیم رئیسی اور حسن نصراللہ کو کھونے کے بھی ایران مضبوط نہیں تو کمزور بالکل نہیں ہوا، ایران اپنی طاقت میں ہر روز اضافہ کر رہا ہے، جارح کو ایک ضرب سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
خامنہ ای نے امریکا کو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے بارے میں سوچنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حملے کا جواب دیا جائے گا اور جو ہارے گا وہ امریکا ہی ہوگا۔
ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، ایرانی سپریم لیڈر
خط میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے نمٹنے کے دو ہی طریقے ہیں، ایک فوجی طور پر، یا پھر ڈیل کریں، میں ڈیل کو ترجیح دوں گا، ایران کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتا۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا ہے، ایرانی صدر نے صدر ٹرمپ کی دھمکی آمیز پیشکش پر ردعمل میں کہا امریکا جو کرنا چاہتا ہے کرلے میں بات نہیں کروں گا۔