واشنگٹن: امریکا اور ایران کے درمیان عرصے سے جاری کشیدگی کی برف پگھلنے لگی، ایک دوسرے کے سخت مخالف ممالک ایک بار پھر مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنے کو رضامند ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایران جوہری معاہدے پر ایک بار پھر مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں، مذاکرات تیسرے فریق کے ذریعے منگل سے ویانا میں ہونگے۔
وائٹ ہاؤس ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکہ کو فوری بریک تھرو کی کوئی توقع نہیں لیکن مذاکرات کا عمل شروع ہونا صحت مندانہ اقدام ہے۔روس نے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات شروع ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کو جوہری معاہدے میں آمادہ کرنے پر چین ، فرانس ، جرمنی ، روس اور برطانیہ نے کلیدی کردار ادا کیا۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مذاکرات کا مقصد ایران پر عائد پابندیوں کا فوری خاتمہ ہے۔
At virtual JCPOA JC meeting, Iran & EU/E3+2 agreed to resume in-person talks in Vienna next Tues.
Aim: Rapidly finalize sanction-lifting & nuclear measures for choreographed removal of all sanctions, followed by Iran ceasing remedial measures.
No Iran-US meeting. Unnecessary.
— Javad Zarif (@JZarif) April 2, 2021
واضح رہے کہ ماہ فروری میں امریکی صدر جوبائیڈن نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے آن لائن خطاب میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر نے واضح کیا تھا کہ ایران سے جوہری معاہدے کی بحالی پر یورپی اور دوسرے شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کریں گے۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈ آیت اللہ خامنہ ای نے مطالبہ کیا تھا کہ امریکا کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بحال کرنا ہے تو باتیں نہیں اقدام کرے، پہلا قدم امریکا کو اٹھانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات کرنے کا عندیہ دے دیا
خیال رہے کہ امریکہ نے 2015 میں ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر آمادہ ہو گیا تھا۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے براک اوباما انتظامیہ کی طرف سے کیے گئے اس معاہدے کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔