تہران : ایران نے ایٹمی پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات کا امکان مسترد کر دیا اور کہا دھمکیوں کے باعث ایران براہ راست بات چیت میں شامل نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ایٹمی پروگرام پر امریکا سے بلواسطہ مذاکرات کیلئے راستہ کھلاہے تاہم دھمکیوں کےتحت ایران براہ راست بات چیت میں شامل نہیں ہوگا۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤکی پالیسی کے ہوتے براہ راست مذاکرات ممکن نہیں، ایران کے حوالے سے امریکا کو نقطہ نظر میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
گذشتہ روز بھی ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جوہری میدان میں آگے نکل چکے ہیں واپسی ممکن نہیںم امریکی صدر کے خط کا جواب جلد دیں گے،
ان کا کہنا تھا کہ دوہزار پندرہ کے معاہدے کو موجودہ شکل میں بحال نہیں کیا جاسکتا، امریکی موقف میں تبدیلی کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، لیکن ہم خود ایسا نہیں چاہتے۔
انہوں نے امریکی صدر کے مذاکرات کے مطالبہ کو عوامی رائے کے لیے دھوکا قرار دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ایران پر عائد پابندیاں نہیں ہٹیں گی۔