اسلام آباد : تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ، سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی میں قیادت فراہم کر سکتا ہے ،تاہم دفتر خارجہ کا سفارتکاری میں کوئی کردار نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ سعودی اور ایرانی سفیروں سے ملنے کا مقصد دونوں جانب کا موقف جاننا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مجھے کہیں بھی خارجہ پالیسی نظر نہیں آرہی۔ پاکستان کو لیڈر شپ دکھانی چاہئیے،عوام اور ملک کی بہتری کو مدنظر رکھ کر پالیسی بنائی جاتی ہے۔
دنیا میں ذاتی دوستی کے بجائے وزارت خارجہ کے ذریعے دوسرے ملکو ں سے تعلقات رکھے اور بڑھائے جاتے ہیں ،وزارت خارجہ کے ذریعے قائم ہونے والے تعلقات زیادہ پائیدار اور سود مند ہوتے ہیں.
اسلام آباد میں سعودی اور ایرانی سفیروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے،مسائل کے حل میں ہمارا کردار بہت اہم ہو سکتا ہے .
سعودی عرب اور ایران کے مابین صورتحال خراب ہونے سے انتہاء پسندی میں اضافہ ہو گا،عمران خان نے کہا کہ ایران سعودی عرب کے 34ملکی فوجی اتحاد کو اپنے خلاف بنایا جانے والا اتحاد سمجھتا ہے۔
ایرانی سفیر نے بتایا کہ سعودی سفارتخانے پر حملہ ہمارے دشمنوں نے کروایا تھا،جن کو چند دن میں منظر عام پر لے آئیں گے،سعودی عرب میں مفتی عالم دین کودی جانے والی پھانسی کے بعد سے وہاں بہت زیادہ اشتعال ہے اور عوام میں بہت غم و غصہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ پھانسی کا معاملہ ان کا داخلی معاملہ ہے،انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں پاکستان اہم کردار ادا کرتے ہوئے معاملے کو سلجھا سکتا ہے،صورتحال مزید خراب ہوئی تو نقصان مسلم امہ کو ہی ہو گا ،کشیدگی کم نہ ہوئی تو اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ پٹھان کو ٹ حملے کی سب نے مذمت کی ہے،میں نے بہت پہلے کہہ دیا تھا کہ پاک بھارت مذاکرات کو ڈی ریل کرنے کی کو شش کی جائے گی۔