اشتہار

ایران: کیا اسکارف کے بغیر خواتین ملازمت نہیں کر سکیں گی؟

اشتہار

حیرت انگیز

تہران: ایران کے وزیر ثقافت نے کہا ہے کہ حجاب کے لازمی قانون کی پابندی نہ کرنے والی خواتین کے ساتھ کام کرنا ممکن نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایران کی وزارت ثقافت ’وزارت فرہنگ و ارشادات اسلامی‘ نے اکتوبر کے اواخر میں ان اداکاراؤں کی ایک فہرست شائع کی تھی، جن کو سر پر اسکارف کے بغیر عوامی مقامات پر جانے کی وجہ سے اپنے کام سے روک دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے وزیر ثقافت محمد مہدی اسماعیلی نے کہا ہے کہ حجاب کے لازمی قانون کی پابندی نہ کرنے والوں کے ساتھ کام کرنا ممکن نہیں ہے۔

اس فہرست میں تقریباً 20 نام شامل ہیں، جن میں ترانے علی دوستی جیسی عالمی شہرت یافتہ فنکارہ بھی ہیں، 39 سالہ علی دوستی نے 2016 میں بین الاقوامی شہرت یافتہ فلم ’دا سیلز مین‘ میں کام کیا تھا، اس فلم کے ڈائریکٹر اصغر فرہادی نے 2017 میں غیر ملکی زبان کی بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ بھی جیتا تھا۔

- Advertisement -

ترانے علی دوستی نے انسٹا گرام پر سر پر اسکارف کے بغیر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی تھی، جس کے فوراً بعد انھیں گرفتار کیا گیا تاہم دوستوں اور خاندان والوں کی جانب سے ضمانت لینے کے بعد انھیں دو ہفتے بعد رہا کر دیا گیا، ان کی ملازمت پر پابندی بھی عائد کی گئی، جس پر انھوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’’میں ہیڈ اسکارف کے حکم کی تعمیل نہیں کروں گی۔‘‘

واضح رہے کہ اب عوامی مقامات پر سر کو اسکارف سے نہ ڈھانپنا ایران میں خواتین کے لیے ہلاکت خیز ثابت ہو سکتا ہے، جو 17 سالہ طالبہ ارمیتا گراوند کی حالیہ موت سے ثابت ہو چکا ہے، تہران میٹرو میں سفر کے دوران اخلاقی پولیس نے اس پر حملہ کیا جس سے وہ بے ہوش ہوئی، بعد ازاں وہ کوما میں چلی اور اسے برین ڈیڈ قرار دے دیا گیا، ارمیتا کو 29 اکتوبر کو سپرد خاک کر دیا گیا۔

اسکارف کی پابندی کے قانون کے سختی سے نفاذ کے بعد ایران میں اب اداکارائیں بھی اس کی پابندی کرنے لگی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں