تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

غیرت کے نام پر ایک اور قتل: سفاک شوہر کٹا ہوا سر لیکر گھومتا رہا

تہران : سفاک ایرانی شہری نے غیرت کے نام پر اپنی 17 سالہ بیوی کا سر تن سے جدا کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق واقعہ ایرانی شہر اہواز میں پیش آیا جہاں ایک شخص نے بیوی کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد اس کے سر کے ہمراہ سڑکوں پر گشت بھی کیا۔

Mona Heydari, killed by her husband on February 5, 2022
مقتولہ مونا حیدری

سفاکیت کی تاریخ رقم کرنے والے ایرانی شہری کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہورہی تھی جس میں اسے ایک ہاتھ میں خاتون کا سر تھامے جب کہ دوسرے ہاتھ میں ایک بڑا خنجر لیے گھومتے پھرتے دیکھا جاسکتا تھا۔

ویڈیو میں نظر آرہا تھا کہ ایرانی شہری اپنی بیوی کو ذبح کرکے بہت خوش ہے۔

پولیس نے واقعے کے 4 گھنٹے بعد ملزم اور اس کے بھائی کو اہواز شہر سے گرفتار کرلیا، دونوں نے پولیس کے سامنے قتل کی گھناؤنی واردات کا اعتراف بھی کرلیا۔

The husband who beheaded his wife smiling in a video, holding her head in one hand and a large knife in another.
قاتل شوہر

ایران انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق ایرانی آئین کا آرٹیکل 630 ایسے شوہر کو سزا سے مستثنیٰ قرار دیتا ہے جو اپنی بیوی کو بدفعلی کرتا دیکھ کر پھر قتل کردے۔

اہواز شہر میں خواتین کے حقوق کےلیے کام کرنے والی این جی او کے مطابق گزشتہ دو برس کے دوران 60 خواتین کو غیرت کے نام پر موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے جن میں 10 سے 15 سال عمر کی لڑکیاں بھی شامل تھیں۔

میڈیکل جنرل ‘لینسٹ’ نے اکتوبر 2020 میں ایک آرٹیکل شائع کیا تھا جس کے مطابق 2010 سے 2014 کے درمیان ایران بھر میں تقریباً آٹھ ہزار خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا۔

شرعی قوانین کے مطابق مقتول کے قریبی خونی رشتے دار(باپ، ماں، بھائی اور بہن) قاتل کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کرسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کے اکثر کیسز میں اہل خانہ قاتل کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ نہیں کرتے کیوں کہ قاتل بھی رشتے دار ہی ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -