تہران : سفاک ایرانی شہری نے غیرت کے نام پر اپنی 17 سالہ بیوی کا سر تن سے جدا کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق واقعہ ایرانی شہر اہواز میں پیش آیا جہاں ایک شخص نے بیوی کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد اس کے سر کے ہمراہ سڑکوں پر گشت بھی کیا۔
سفاکیت کی تاریخ رقم کرنے والے ایرانی شہری کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہورہی تھی جس میں اسے ایک ہاتھ میں خاتون کا سر تھامے جب کہ دوسرے ہاتھ میں ایک بڑا خنجر لیے گھومتے پھرتے دیکھا جاسکتا تھا۔
ویڈیو میں نظر آرہا تھا کہ ایرانی شہری اپنی بیوی کو ذبح کرکے بہت خوش ہے۔
پولیس نے واقعے کے 4 گھنٹے بعد ملزم اور اس کے بھائی کو اہواز شہر سے گرفتار کرلیا، دونوں نے پولیس کے سامنے قتل کی گھناؤنی واردات کا اعتراف بھی کرلیا۔
ایران انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق ایرانی آئین کا آرٹیکل 630 ایسے شوہر کو سزا سے مستثنیٰ قرار دیتا ہے جو اپنی بیوی کو بدفعلی کرتا دیکھ کر پھر قتل کردے۔
اہواز شہر میں خواتین کے حقوق کےلیے کام کرنے والی این جی او کے مطابق گزشتہ دو برس کے دوران 60 خواتین کو غیرت کے نام پر موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے جن میں 10 سے 15 سال عمر کی لڑکیاں بھی شامل تھیں۔
میڈیکل جنرل ‘لینسٹ’ نے اکتوبر 2020 میں ایک آرٹیکل شائع کیا تھا جس کے مطابق 2010 سے 2014 کے درمیان ایران بھر میں تقریباً آٹھ ہزار خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا۔
شرعی قوانین کے مطابق مقتول کے قریبی خونی رشتے دار(باپ، ماں، بھائی اور بہن) قاتل کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کرسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کے اکثر کیسز میں اہل خانہ قاتل کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ نہیں کرتے کیوں کہ قاتل بھی رشتے دار ہی ہوتا ہے۔