ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے امریکا اور اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران خطے میں پراکسی وار نہیں چاہتا، یمنی حوثیوں کے حملے سے ایران کا کوئی تعلق نہیں، اگر امریکا نے اسے جواز بنا کر ایران کے خلاف کوئی اقدام اُٹھایا تو اسے سنگین تنائج بھگتنا ہوں گے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری پیغام کے مطابق اگر امریکا یا کسی اور نے ایران کے خلاف مذموم عزائم رکھے تو اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے نئے سال کے پہلے دن تہران میں سالانہ تقریب کے دوران خطاب کیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ امریکا نے یمن کے حوثی گروپ کو ایرانی پراکسی کہہ کر بڑی غلطی کی ہے، پراکسی کا کیا مطلب ہے؟
انہوں نے کہا کہ ایران کو پراکسیوں کی ضرورت نہیں ہے، یمن کے اپنے مقاصد ہیں اور خطے میں مزاحمتی گروہوں کے اپنے محرکات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں، لیکن ہم نے کبھی کسی سے جنگ کا آغاز نہیں کیا، تاہم اگر کوئی ایران کے خلاف اقدام اُٹھائے گا تو اسے منہ توڑ جواب دیں گے۔
دوسری جانب اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے، اس دوران پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
مسلسل تیسرے دن مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں ہزاروں افراد شریک ہورہے ہیں،احتجاج شین بیٹ کے سربراہ رونین بار کی برطرفی اور غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کے فیصلے کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی مظاہرین کے مطابق نیتن یاہو کی حکومت 59 اسرائیلی قیدیوں کو غزہ سے واپس لانے میں ناکام رہی ہے اور ملک کو مسلسل آمریت کی جانب دھکیل رہی ہے۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جمعرات کے روز شدید جھڑپیں ہوئیں، جب سیکڑوں افراد وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر پہنچے اس دوران مظاہرین نے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔ پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
کریا ملٹری ہیڈکوارٹر کے باہر تل ابیب میں بھی احتجاج کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جہاں اسرائیلی وزیر اعظم کے حالیہ فیصلوں کے خلاف غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
غزہ کی پٹی پر حملہ انسانیت کے لیے ایک چیلنج ہے، ترکیہ
اسرائیلی وزیر اعظم کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان بدھ کے روز شدید تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل میں سیاسی تقسیم مزید گہری ہو رہی ہے۔