شمالی عراق کی نینوی کمشنری کے شہر الحمدانیہ کے شادی ہال میں پیش آنے والے آتشزدگی کے خوفناک واقعے کے نتیجے میں 100سے زائذ افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے، جبکہ حادثے میں شدید زخمی ہونے والے دلہن کے والد بھی دم توڑ گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عراقی محکمہ صحت کا کہنا ہے ’الحمدانیہ آتشزدگی کے واقعہ میں 119 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دلہن حنین اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے موقع پر انتہائی غمگین دکھائی دے رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جنازے کے موقع پر 18 سالہ حنین میں کھڑے ہونے اور چلنے کی سکت نہیں تھی۔ آتشزدگی میں اپنی والدہ اور بھائی کو بھی کھو چکی ہیں۔
فيديو.. عروس الحمدانية تودع والدها بعد وفاته اليوم متأثراً بحروقه ويلتحق بأمها وأخيها pic.twitter.com/1iRSurttaR
— إيرث نيوز (@earth_news_iq) October 3, 2023
دوسری جانب اپنے والد کی موت سے قبل بد قسمت دلہا دلہن کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں 27 سالہ دولہا ریفان جو تاحال صدمے کا شکار ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے رشتہ دار اور دوست احباب ہم سے جدا ہوگئے۔‘’میں اور میری اہلیہ آتشزدگی کے سانحے کے بعد سے سکتے میں ہیں۔‘
18 سالہ دلہن حنین کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ اور بھائی سمیت خاندان کے دس افراد لقمہ اجل بن گئے، جبکہ میرے شوہر ریفان کے پندرہ رشتہ دار بھی دار فانی دنیا سے کوچ کرگئے۔
دولہا ریفان کا کہنا تھا کہ اس اندوہناک سانحے کے بعد میری اہلیہ گم صم رہتی ہیں۔ ریفان کا کہنا تھا کہ چھت میں آگ کسی اور وجہ سے لگی، آتش بازی سے اٹھنے والی چنگاری کے باعث نہیں لگی۔ ہوسکتا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی ہو۔
ان کا کہنا تھا ’یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ آگ کی شروعات چھت سے ہوئی۔ ہم نے گرمی محسوس کی اور پھر آتشبازی کی آواز کانوں میں پڑی تو میری نظر چھت کی جانب گئی۔‘
دولہا ریفان کا کہنا تھا کہ شادی ہال میں آگ بجھانے کے انتظامات نہیں تھے، صرف ایک سیلنڈر موجود تھا اور وہ بھی کام نہیں کر رہا تھا۔‘انہوں نے کہا کہ ہماری خوشیوں کو کسی کی نظر لگ گئی، اب ہم اس شہر میں نہیں رہ سکتے۔