اشتہار

عرفان پٹھان نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے فیصلے کی مخالفت کر دی

اشتہار

حیرت انگیز

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے آئندہ دورہ جنوبی افریقہ کے لیے ہر فارمیٹ کے لیے علیحدہ کپتان کا اعلان کیا ہے تاہم سابق فاسٹ بولر عرفان پٹھان نے اس فیصلے کی مخالفت کر دی ہے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم رواں ماہ جنوبی افریقہ کے طویل دورے پر روانہ ہو رہی ہے جہاں وہ 5 ٹی ٹوئنٹی، تین ایک روز میچز اور 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلے گی۔ اس دورے کے لیے بی سی سی آئی نے بھارتی اسکواڈ منتخب کر لیا ہے اور تینوں فارمیٹ کے لیے علیحدہ علیحدہ کپتان مقرر کیے ہیں۔

سلیکٹرز نے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کے لیے روہت شرما کو برقرار رکھا ہے تاہم ون ڈے میں کے ایل راہول اور ٹی ٹوئنٹی کے لیے سوریہ کمار یادیو کو قیادت کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

- Advertisement -

بی سی سی آئی کے اس فیصلے کی سابق بھارتی فاسٹ بولر عرفان پٹھان نے مخالف کر دی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ کرکٹ کے ہر فارمیٹ کے لیے علیحدہ کپتان ہمارے کرکٹ کلچر میں نہیں۔ تینوں فارمیٹ کے لیے ایک ہی کپتان ہونا چاہیے۔

ایک غیر ملکی اسپورٹس چینل پر گیم پلان پر بحث کے دوران اس حوالے سے عرفان پٹھان نے کہا کہ بی سی سی آئی کا یہ اقدام مستقبل کے لیے ایک اشارہ ہو سکتا ہے اور کافی عرصے سے اس معاملے پر گفتگو ہوتی رہی ہے تاہم میں اس کا حامی نہیں ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ کھلاڑیوں پر سے کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے دورہ جنوبی افریقہ کے لیے اتنے بڑے اسکواڈ اور مختلف کپتانوں کا اعلان کیا گیا ہے اور اس سے یہ بھی واضح ہے کہ روہت شرما کو وائٹ بال کرکٹ سے وقفہ لینا پڑا۔

عرفان پٹھان نے مزید کہا کہ بھارتی کرکٹ ثقافت آسٹریلیائی یا جنوبی افریقی ثقافتوں سے مختلف ہے، وہاں ایسی چیزیں مسلسل ہوتی رہتی ہیں جب کہ بھارت میں کرکٹ ویگن ٹریک پر رہتی ہے جہاں صرف ایک انجن ہو جس کے پیچھے تمام بوگیاں ہوں۔

سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ اگر ہم سفید گیند اور سرخ گیند کی کرکٹ دیکھیں تو ہمارے پاس صرف دو یا تین کھلاڑی ہیں جو مختلف ہیں۔ جہاں آپ چیتشور پجارا اور اجنکیا رہانے جیسے کھلاڑیوں پر غور کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی کپتان اور کوچ کا ہونا بھارتی کرکٹ کو اچھی حالت میں رکھے گا کیونکہ نئی نسل کے کھلاڑی جیسے شریاس آئیر اور شبمن گل بھی تینوں فارمیٹ کھیلتے ہیں۔

عرفان پٹھان نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم اپنے نوجوانوں کی بات کریں تو آپ کو ہر جگہ شریاس آئر اور شبمن گل کھیلتے نظر آئیں گے، اس لیے ہمارے زیادہ تر کھلاڑی ایسے ہیں، جو تمام فارمیٹس کھیلتے ہیں۔ اسی لیے اگر آپ کے پاس 70 سے 80 فیصد کھلاڑی ایسے ہیں جو تمام فارمیٹس کھیلتے ہیں، تو یہ بہتر ہے۔ اگر کوچ اور کپتان بھی ایک ہی ہوں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں