اشتہار

‘نیب ترمیمی آرڈنینس صرف چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے نہیں سب کے لیے ہے’

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر کا کہنا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈنینس صرف چیئرمین پی ٹی آئی کےلیے نہیں سب کے لیے ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے اے آر وائی نیوز کے پرگروام ‘الیونتھ آور’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازوں کودیکھنا پڑتاہے آرڈیننس آئین سے متصادم تو نہیں، بدنیتی کہہ بھی دیں اگرقانون آئین کےمطابق ہے توکالعدم نہیں ہوسکتا۔

عرفان قادر کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں ایسی کونسی چیز ہے جو بدنیتی پرمبنی ہے؟ نیب کے اس وقت جتنے بھی کیسز چل رہےہیں اس پر آرڈیننس کا اطلاق ہوگا، نیب ترمیمی آرڈنینس صرف چیئرمین پی ٹی آئی کےلیے نہیں سب کےلیےہے۔

- Advertisement -

معاون خصوصی نے کہا کہ اگرکہاجاتاہےآرڈیننس چیئرمین پی ٹی آئی کےلیےہےتوثابت کریں، نیب ترمیمی آرڈیننس بدنیتی پرمبنی ہےتواس کوثابت بھی کرنا پڑے گا، اس کے بعد تحقیقات کے لیے 14 دن کا وقت رکھاگیا جو سمجھا گیا کم ہے۔

انھوں نے بتایا کہ نیب تحقیقات کےلیے30دن کا وقت رکھا گیا ہے جو بہتر ہے، نیب ترمیمی آرڈیننس کوئی بری قانون سازی نہیں ہے، نیب تحویل کے90دن کےوقت کاغلط استعمال کیاجارہاتھا لیکن مختلف قوانین میں تمام ترامیم آرڈیننس کےذریعےہوتی ہیں۔

عرفان قادر نے کہا کہ آرڈیننس جاری کرنےپرکوئی اعتراض کرےگاتوعدالت بھی ساتھ نہیں دےگی، نیب ترامیم آرڈیننس جاری کیونکہ اس وقت پارلیمنٹ کا کوئی سیشن نہیں تھا، آرڈیننس 120دن میں پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا تو بھی لیپس نہیں ہوگا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مزید بتایا کہ آرڈیننس پرلکھا ہوا ہےکہ لیپس نہیں ہوسکتاآرڈیننس واپس ہوتا ہے، آرٹیکل 264کےمطابق آرڈیننس کے قوانین بالکل واضح ہیں، آرڈیننس کو پارلیمنٹ ختم کرسکتی ہےلیکن عدالتیں ختم نہیں کرسکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ 90دن کے ریمانڈکو درست قرار دی چکی ہے، اب سپریم کورٹ 30دن کے ریمانڈ کو کیسے غلط قراردےسکتی ہے، قانون کوکالعدم قرار نہیں دےسکتے،پارلیمنٹ بہتر سے بہترقانون بنا سکتی ہے۔

عرفان قادر نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ پارلیمنٹ نےاچھاقانون نہیں بنایاتوعدالت مداخلت کرے، ماضی میں عدالتوں نے قانون سازی میں مداخلت کی ہے، جن ججز نے قانون سازی میں مداخلت کی انہوں نےمس کنڈکٹ کیا، ججز کو پارلیمنٹ کے قانون کےسامنے سرتسلیم خم ہونا چاہیے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ججز کے مس کنڈکٹ پر پارلیمنٹ نےبڑا دل دکھایا یا نظرانداز کیا، عدلیہ کواس چیزکا اختیارنہیں ہوناچاہیےکہ وہ پارلیمنٹ یاایگزیکٹوکےڈٖومین میں آئے، سپریم کورٹ کا یہ کام نہیں ہےکہ وہ الیکشن کی تاریخ دے، انتخابات کی تاریخ دیناالیکشن کمیشن کاکام ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں