اسلام آباد : مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ بریفنگ میں بتایا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے اسلامی فوجی اتحاد کی قیادت سےپاکستان کی خارجہ پالیسی متاثر نہیں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق سینٹ کو دیئے گئے پالیسی بیان میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اسلامی اتحادی فوج کا قیام عمل میں نہیں آیا صرف انسداد دہشت گردی کی تربیت ہو رہی ہے۔ سابق آرمی چیف کی وہاں موجودگی حالات میں توازن پیدا کرے گی۔
سینٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف ابھی اس فوج کے سربراہ نہیں ہیں اور فی الحال اس کے ٹرمز آف ریفرنسز اغراض و مقاصد بھی تیار نہیں کیے گئے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے نکتۂ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ابھی تک اتحادکےٹی او آر نہیں بنے اور فوج تیارہوگئی۔ آپ نےتو اپنا سابق آرمی چیف بھیج کر سربراہ بھی مقرر کردیا۔ اگر ٹی او آرز پاکستان کی مرضی کے مطابق نہ بنے تو ایسی صورت میں حکومت کیا کرے گی۔
راحیل شریف کو این او سی جاری‘ سعودی عرب روانہ
جواباًمشیر خارجہ نے کہا کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف کا کردار مشاورتی ہے اور وہ اس اتحاد کے ٹی او آرز بنانے میں مشاورت کر رہے ہیں‘ لہذا اس سے پاکستان کی خارجہ پالیسی متاثر ہونے کا امکان موجود نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اسلامی اتحاد میں راحیل شریف اسلامی کی تعیناتی کے حوالے سے سرتاج عزیز پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ ذاتی حیثیت سے گئے ہیں اس ضمن میں سرکاری طور پر کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے‘ انہیں این او سی قانون کے مطابق دی گئی ہے۔
اسلامی فوجی اتحاد
واضح رہے کہ 30 دسمبر 2015 میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت 30 سے زائد اسلامی ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا جس میں مصر، قطر،متحدہ عرب امارات،ترکی، ملائشیا، پاکستان اور کئی افریقی ممالک شامل ہیں۔
ابتدائی طور پر اس اتحاد میں 34 ممالک تھے تاہم کئی دیگر ممالک کی شمولیت کے بعد اس اتحاد میں شامل ممالک کی تعداد 39 ہوگئی ہے۔
مشترکہ فوجی اتحاد کا ہیڈکوارٹر ریاض میں ہوگا، فوج کو دہشت گرد گروپوں کے خلاف تیار کیا جارہا ہے جو شدت پسندی میں ملوث گروپوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔