غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید شدت آگئی، ایک گھنٹے کے دوران 30 فضائی حملے، اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس کے النصر اسپتال پر بھی بمباری کی گئی، صبح سے اب تک 23 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے النصر اپستال کی فارماسیوٹیکل لیبارٹری اور اسپتال لائے جانے والے زخمیوں پر بھی بمباری کی۔ انڈونیشین اسپتال پر حملے اور محاصرہ، بُلڈوزر سے اسپتال کی دیوار گرا دی۔
وزارت کے مطابق اب شمالی غزہ کے تمام سرکاری اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔ سات اکتوبر 2023 سے اب تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 2019 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 430 سے زائد زخمی ہیں۔
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ انتونیو گوتریس نے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے فلسطینیوں کے ساتھ جاری اجتماعی سزا کی مذمت کی۔
دوسری جانب فلسطینیوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھانے والے اسرائیل نے غزہ میں وسیع پیمانے پر زمینی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
آپریشن میں فوج کی جنوبی کمان کی افواج شامل ہیں جو شمالی اور جنوبی غزہ دونوں میں زمین پر کام کر رہی ہیں۔
زمینی افواج کو اسرائیل کی فضائیہ کی مدد حاصل ہے۔ غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملوں میں آج کم از کم 135 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
نیتن یاہو نے کہا ہے کہ نئے حملے کا مقصد حماس کو شکست دینا ہے اور اسرائیلی افواج غزہ میں ”داخل اور پھر باہر نہیں نکلیں گی”یہ تجویز کرتے ہوئے کہ ایک غیر معینہ مدت تک فوجی قبضے کی ضرورت ہے۔
منصوبے کے تحت نیتن یاہو نے یہ بھی کہا ہے کہ غزہ کی آبادی کو ”اپنے تحفظ کے لیے منتقل کیا جائے گا”۔
نامعلوم اسرائیلی حکام نے خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا کہ اس منصوبے میں پوری غزہ کی پٹی کی ”فتح”شامل ہے۔
امریکی سفارت خانے نے فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے کی رپورٹ کی تردید کر دی
اسرائیلی منصوبے میں جنوبی غزہ میں ایک نئے ”انسانی ہمدردی کے زون”کے قیام کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے جو امداد کے لیے ایک اڈے کے طور پر کام کرے گا، جس کی نگرانی اب آزاد انسانی تنظیمیں نہیں کرے گی۔