یورپی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر اسرائیلی حکام میں غصے کی لہر دوڑ گئی، فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اعلان کیا کہ صنور، گنیم کی قدیم بستیوں کی جانب یہودیوں کو رہائش فراہم کی جائے گی۔ فلسطینی شہروں جنین اور نابلس کے قریب یہودی آباد کاروں کو بسایا جائے گا۔
گزشتہ سال سے یہودی آباد کاروں کے فلسطینی گھروں پر قبضوں میں تیزی آئی تھی، مغربی کنارے کے متعدد علاقوں کو 2005 میں اسرائیل نے یہودی آبادکاروں سے خالی کروالیا تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ یہودی آبادکاروں کو کھلی چھوٹ دینے کے فیصلے سے کشیدگی بڑھے گی، اسرائیلی فورسز یہودی آبادکاروں کو روکنے کی کوشش سے گریز کرتی رہی ہیں۔
دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ دریا سے لے کر سمندر تک فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کیا جائے گا۔
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ کس طرح پیش آیا اور آخری لمحات میں کیا ہوا؟
انہوں نے کہا کہ جس طرح موسیٰ کی والدہ سے کیے گئے قدرت کے دو وعدے پورے ہوئے اسی طرح امریکا، برطانیہ، اسرائیل اور نیٹو جیسے بڑے گروپ کے خلاف چھوٹے گروپ فلسطین کی فتح کا قدرت کا وعدہ بھی ضرور پورا ہوگا۔