اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ کے 40 ہزار طلبہ ہائی اسکول کے امتحانات سے محروم ہو گئے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ عمومی ثانوی امتحانات آج سے شروع ہونے والے تھے، تاہم غزہ پر اسرائیل کی جنگ سے اسکول کے بچوں پر شدید اثرات جاری ہیں، اور تقریباً چالیس ہزار طلبہ ان امتحانات میں بیٹھنے سے قاصر ہیں۔
اسرائیلی ٹینکوں نے پہاڑی پر چڑھ کر المواصی کیمپ پر بمباری کی
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے 6 لاکھ 25 ہزار طلبہ اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسکولوں سے باہر ہیں، اسرائیلی حملوں میں بڑی تعداد میں اسکول اور یونیورسٹیاں تباہ کر دی گئی ہیں، اور ان حملوں میں 7 ہزار سے زیادہ فلسطینی طلبہ اور 378 تعلیمی کارکن مارے گئے، ان سب کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق ہائی اسکول کے 39 ہزار طلبہ اب امتحان دینے کے ’موقع سے محروم‘ ہو گئے ہیں۔
فلسطینی وزارت تعلیم کے مطابق غزہ سے تعلق رکھنے والے 1,320 طلبہ جو جنگ زدہ علاقے سے باہر ہیں، 29 عرب ممالک میں عمومی ثانوی امتحانات کے لیے ان کی معاونت کی جا رہی ہے۔ ان میں زیادہ تر (تقریباً 1,090 طلبہ) کی میزبانی مصر کر رہا ہے، فلسطینی وزارت تعلیم نے مصر میں سب سے بڑا امتحانی ہال قائم کیا ہے۔ روس، ترکی اور قطر میں بھی خصوصی امتحانی سہولیات قائم کی گئی ہیں۔