امریکا اور کینیڈا کے شہریوں نے گواہی دے دی ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اس حوالے سے ایک سروے میں کینیڈا کے نصف شہریوں نے کہا کہ ہاں، اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
لیجر کمپنی کے سروے کے مطابق 49 فی صد کینیڈین شہریون نے اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دیا، ادھر امریکا میں بھی 38 فی صد افراد نے اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا ہے، سروے کے مطابق امریکی ڈیموکریٹس میں 52 فی صد، اور ریپبلکنز میں 30 فی صد افراد اس رائے کے حامی ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا اور امریکا پر اسرائیل کی حمایت ختم کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
ادھر فلسطینی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی ہے، وزیر اعظم محمد مصطفیٰ اور یورپی ایلچی بگوٹ کے درمیان جنگ بندی پر بات چیت ہوئی، یورپی یونین کے نمائندے نے دو ریاستی حل اور جنگ بندی پر زور دیا۔
اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے ایک اور بڑا قافلہ غزہ کی طرف چل پڑا
فلسطینی وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل سے روکے گئے ٹیکس ریونیو کی واپسی یقینی بنائی جائے، نمائندہ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی اور تعمیر نو اوّلین ترجیح ہونی چاہیے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی امن کانفرنس آئندہ ہفتے نیویارک میں ہوگی۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے جب فلسطینی ریاست سے متعلق اقوام متحدہ کے کانفرنس کے سلسلے میں سوال کیا گیا کہ کیا اس کانفرنس سے قبل اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے؟ تو ترجمان نے جواب دینے سے گریز کیا، اور سوال پر براہ راست جواب دینے سے انکار کیا، سوال کیا گیا تھا کہ امریکا نے اینٹی اسرائیل اقدامات پر ممالک کو سفارتی نتائج کی دھمکی دی ہے، ترجمان نے کہا صدر ٹرمپ کااوّلین ہدف غزہ سے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کا خاتمہ ہے، غزہ ناقابل رہائش بن چکا ہے اس لیے عرب شراکت داروں کے ساتھ تعمیر نو ضروری ہے۔