قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کے درمیان دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی معاہدے کے مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر بائیڈن کو مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا، وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے اس عمل کو تیز کرنے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی اور جنگ بندی کے ذریعے امدادی سرگرمیوں کو بہتر بنانے پر زور دیا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، اور اس سلسلے میں آئندہ دنوں میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے ’’بہت قریب‘‘ ہیں۔
دریں اثنا، امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے دھمکی دی ہے کہ اگر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد 20 جنوری تک معاہدہ نہ ہوا، تو غزہ میں مزید خوں ریزی ہوگی، امریکا کے نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو ٹرمپ ’اسرائیلیوں کو حماس اور اس کی قیادت کی آخری باقیات کو ختم کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔‘
’اسرائیل کی تاحیات حمایت پر جوبائیڈن کا شکریہ‘
ادھر حماس نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے مسودے کی تکمیل کا اعلان کیا ہے، جس کی اسرائیل سے منظوری باقی ہے، فلسطینی مزاحمتی گروپ جہاد طہٰ کے ترجمان نے لندن میں قائم پین عرب نیوز آؤٹ لیٹ العربی الجدید ٹی وی کو بتایا کہ ثالثوں نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی شرائط کے خاکے کے مسودے کو حتمی شکل دی ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی بربریت بھی جاری ہے، 24 گھنٹوں میں بچوں سمیت مزید 28 فلسطینی شہید کر دیے گئے، غزہ میں اسرائیلی بربریت کے گزشتہ 100 دن میں 5 ہزار فلسطینی شہید ہوئے، دہشت گرد صہیونی فوج کے پناہ گزین کیمپس، اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے بھی جاری ہیں۔
شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر حملوں میں اب تک 9 ہزار 500 فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ میں شہدا کی تعداد 46 ہزار 656 ہو گئی ہے، جب کہ ایک لاکھ 9660 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔