غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے باوجود بھی ظلم کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں معصوم بچوں کے چہروں سے مسکراہٹیں چھن گئی ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ سے انخلا کرنے والی بچی کا اپنی روداد سناتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل جنگ سے پہلے وہ بہت خوبصورت تھی لیکن اب وہ بد صورت ہوگئی ہے۔
معصوم بچی کا کہنا تھا کہ غزہ میں نہ بجلی ہے نہ کھانا اور نہ آٹا تو غزہ واپس کیوں جایا جائے،جنگ نے سب کو برباد کردیا ہے۔
معصوم نے روتے ہوئے کہا کہ جنگ نے ہم سب کو برباد کر دیا،میں خوبصورت تھی، میرا چہرہ کھلا کھلا تھا، لاشوں کی وجہ سے ہم بد صورت ہوگئے۔
معصوم فلسطینی بچی کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم غزہ میں تھے تو وہاں شدید حملے ہوئے، لیکن جب ہم یہاں آئے تو ہمیں یہاں بھی اچھا محسوس نہیں ہو رہا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نے حماس کی جنگ بندی کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے رفح جارحیت کو جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیتن یاہو نے حماس کی جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے ”مضحکہ خیز”قرار دیا ہے۔
جوبائیڈن نے پیوٹن کی بدترین توہین کردی ۔۔
اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری کردہ ان کے دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کے جنوبی ضلع رفح پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جہاں تقریباً 1.5 ملین فلسطینی ہیں جن میں سے زیادہ تر بے گھر ہو چکے ہیں اب پناہ گزین ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ”[اسرائیلی فوج] آپریشن کے لیے اور [شہری] آبادی کو نکالنے کے لیے تیار ہے۔