اسرائیل نے ایک اور شرمناک حرکت کرتے ہوئے فلسطینی قیدیوں کی وکالت کرنے والی خاتون وکیل ہی کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے فلسطینی حقوق کی خاتون وکیل 28 سالہ دیالا عائش کو بغیر کسی مقدمے یا الزام کے حراست میں لے رکھا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتاری سے دو روز قبل فلسطینی انسانی حقوق کی وکیل دیالا عائش نے اسرائیل کی عفر جیل میں قید فلسطینیوں سے ملاقات کی تھی، اس وقت انھوں نے سوچا بھی نہ تھا کہ اگلے دن وہ خود ان ہی قیدیوں میں سے ایک بن جائیں گی، جن کے دفاع کے لیے انھوں نے اپنی زندگی وقف کر دی ہے۔
اسرائیلی فوج کا رفح، خان یونس پر فضائی حملہ، 137 فلسطینی شہید
17 جنوری کو اسرائیلی فورسز نے دوپہر 2 بجے کے قریب مقبوضہ مغربی کنارے میں بیت لحم کے قریب ایک چوکی سے عائش کو گرفتار کیا تھا۔ ایک ہفتے بعد اسرائیلی حکام نے ان کے خلاف ’انتظامی حراست‘ کا حکم جاری کر دیا، جس کا مطلب ہے کہ انھیں اب 4 ماہ تک بغیر کسی مقدمے یا الزام قید میں رکھا جائے گا۔
رفح میں اسرائیلی زمینی آپریشن رکوانے کے لیے جنوبی افریقہ پھر عالمی عدالت پہنچ گیا
دیالا عائش کے اہل خانہ نے بتایا کہ گرفتار ہونے سے قبل وہ اسرائیلی اور فلسطینی اتھارٹی دونوں جیلوں میں فلسطینی نظربندوں کا دفاع کرنے والی وکیل کے طور پر کام کر رہی تھیں۔