الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے AI ٹیکنالوجی سے مدد لے رہا ہے، جس کی وجہ سے اتنی زیادہ تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل مبینہ طور پر ممکنہ اہداف کے انتخاب اور توسیع کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے، اس سسٹم نے اسرائیل کو زیادہ بڑی تعداد میں اہداف کا تعین کرنے میں مدد کی ہے، اور اسرائیل بمباری میں وسعت لایا ہے۔
اس جدید جنگی ٹیکنالوجی نے حماس کے کم رینک والے جنگ جوؤں کو بھی ہدف بنا کر پیش کیا، جس کی وجہ سے شہریوں کی اموات میں بے پناہ اضافہ ہوا، اسرائیلی فورس ایک اکیلے حماس جنگ جو کو مارنے کے لیے پوری کی پوری رہائشی عمارت کو بموں سے نشانہ بنا دیتی ہے۔
اسرائیلی فوج غزہ میں جو جنگی اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے اسے ’ہبسورا‘ نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے خوشخبری۔ یہ سسٹم فضائی حملوں کے لیے ممکنہ اہداف کی فہرست تیار کرنے کے لیے تمام ڈیٹا کا جائزہ لیتا ہے، اس جدید جنگی ٹیکنالوجی نے بلاامتیاز شہریوں کو نشانہ بنانے میں مدد کی۔
غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ
اے آئی نے جو ممکنہ اہداف متعین کیے اسرائیلی انٹیلی جنس کے تجزیہ کاروں نے بھی ان کی تصدیق کی۔ یہ سسٹم انسانی تجزیہ کاروں کی نسبت زیادہ تیزی کے ساتھ اہداف کا تعین کر کے دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اتنے کم وقت میں کسی جنگ میں اتنی زیادہ شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
الجزیرہ نے غزہ کی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے AI کے مبینہ استعمال کے کیا مضمرات ہیں؟ کے عنوان پر ایک مذاکرہ کرایا، جس میں ایوارڈ یافتہ انوسٹیگیٹو جرنلسٹ میرن ریپوپورٹ نے بتایا کہ اے آئی جس طرح اہداف کا تعین کرتی ہے خود اسرائیلی فوج بھی نہیں جانتی کہ یہ تعین کیسے ہو رہا ہے، لیکن وہ اس پر عمل کرتی ہے۔
انھوں نے کہا غزہ جنگ میں اسرائیلی فورسز کے لیے اہداف کا تعین تو اے آئی کر رہی ہے اور اس کے روزانہ کے حملوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، تاہم بٹن خود بہ خود نہیں دبتا بلکہ اسے انسان ہی دباتے ہیں۔
نیدرلینڈز کی یوٹریکٹ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور اوپنییو جوریس کی منیجنگ ایڈیٹر جیسیکا ڈورسی نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ میں اہداف کے تیز تر تعین کے لیے اے آئی کے استعمال کی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں تاہم یہ ضرور سامنے آیا ہے اس سے پوری کے پورے رہائشی بلاکس تباہ کیے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا دوسری بات جو رپورٹ ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ غیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس میں بچے بھی نشانہ بن رہے ہیں اور اس طرح شہری آبادی کو دہشت زدہ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو شہری ہلاکتیں ہو رہی ہیں وہ عالمی سطح پر قانونی تناظر میں نہایت تشویش ناک ہیں۔ واضح رہے کہ اب تک 15 ہزار سے زائد شہادتوں میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 6 ہزار ہے۔