اسرائیل کے معروف سیاسی مبصر نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں جاری مذاکرات میں اسرائیل کمزور ہو رہا ہے۔
اسرائیلی سیاسی مبصر اوری گولڈ برگ نے الجزیرہ کو بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کی ’’حقیقی امیدیں‘‘ پیدا ہو گئی ہیں، جس کا تعلق حماس کی بجائے مذاکرات میں اسرائیل کے مؤقف سے ہے۔
انھوں نے کہا ’’میرے خیال میں اسرائیل پر دباؤ ہے کہ وہ حماس کے لیے نہیں بلکہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کوئی نتیجہ فراہم کرے۔‘‘ گولڈ برگ نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے مطالبات اور مذاکرات کے حوالے سے حماسں کی پوزیشن کافی مستحکم رہی ہے۔
سیاسی مبصر نے کہا ’’لیکن میں جو سوچتا ہوں وہ یہ ہے کہ اسرائیل کمزور ہو رہا ہے، اور یہ حیران کن نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کمزور پوزیشن میں ہے، اس کے پاس اپنی 15 ماہ کی نسل کشی کی جنگ میں دکھانے کے لیے بالکل کچھ نہیں ہے، اسرائیلی فوجی واقعی بے مثال تعداد میں مر رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد چیف کو قطر بھیج دیا
گولڈ برگ نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں نیتن یاہو کو اس بات کا علم ہو گیا ہے کہ ان کے مستقبل کے ممکنہ انتخابات جیتنے کا امکان ایک ایسا وزیر اعظم بن کر دکھانا ہے جس نے جنگ کو ختم کیا اور ایک معاہدہ کیا ہو۔