اسرائیلی فوج کی خواتین کا لباس پہن کر غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں اپنے یرغمالی رہا کرانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔
العربیہ کے مطابق اسرائیلی فوج کا ایک خصوصی دستہ پیر کے روز غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس کے وسط میں داخل ہو گیا تھا اور اس آپریشن کا مقصد حماس کی قید سے اسرائیلی قیدیوں کو بازیاب کرانا تھا۔ تاہم صہیونی فوج کا یہ آپریشن ناکام رہا اور وہ اپنے قیدی چھڑانے میں ناکام رہی
رپورٹ کے مطابق یہ خصوصی فورس یہ خصوصی فورس خواتین کا لباس پہن کر اور پناہ گزینوں کے بیگ اٹھائے ہوئے خان یونس میں داخل ہوئی تھی۔
بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ آپریشن اس خفیہ رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا تھا کہ القاسم بریگیڈز کا ایک ذمہ دار کچھ قیدیوں کے ساتھ سرنگوں سے باہر نکلا ہے۔ تاہم قابض فوج کے وہاں پہنچنے پر پتہ چلاکہ وہاں کوئی قیدی موجود نہیں تھا جس کے بعد یہ فورس ناکام واپس چلی گئی۔
ایک اسرائیلی ذریعے نے بتایا کہ "اس کارروائی کا مقصد القسام بریگیڈزکے ایک رہنما کو اغوا کرنا اور ساتھ ہی قیدیوں کو نکالنا تھا۔”
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ اسرائیلی افواج غزہ کے تمام علاقوں میں "عربات جدعون” کے نام سے آپریشن انجام دے رہی ہیں، تاہم ترجمان نے خان یونس کی اس مخصوص کارروائی کا ذکر نہیں کیا۔
ایک اور نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک آپریشن میں مزاحمتی کمانڈر احمد سرحان کو خان یونس کے علاقے میں شہید کر دیا جبکہ ان کی اہلیہ اور بچوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
علی الصباح آپریشن کے دوران اسرائیلی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے خان یونس پر شدید بمباری کی، اور صرف ایک گھنٹے میں 30 سے زائد حملے کیے گئے۔ حملوں میں ناصر اسپتال کے قریب پناہ گزینوں کے اسکول اور اسپتال میں موجود دوا ساز مرکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں 46 فلسطینی شہید ہوئے۔