غزہ: اسرائیلی فوج نے گزشتہ ماہ غزہ میں 20 امدادی کارکنوں کو قتل کیا۔
غزہ میں انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے 10 اکتوبر سے 13 نومبر کے درمیان غزہ میں کم از کم 20 امدادی کارکنوں کو جان سے مارا ہے، جن میں آکسفیم کے عملے کے 4 ارکان بھی شامل ہیں جو ایک واضح نشان والی گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔
گروپوں کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عملے کو ان کے گھروں میں، بے گھر لوگوں کے کیمپوں میں اور جان بچانے والی امداد پہنچانے کے دوران ہلاک کیا گیا، بہت سے امدادی کارکنوں نے اپنے قریبی افراد اور رشتہ داروں کوبھی کھویا۔
ہلاک شدگان میں آکسفیم کے ایک پارٹنر کے ساتھ چار انجینئرز اور کارکنان شامل ہیں، جو 19 اکتوبر کو خان یونس کے مشرق میں، خزاعہ میں پانی کے بنیادی انفراسٹرکچر کی مرمت کے لیے جاتے ہوئے مارے گئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کے ساتھ پیشگی رابطے کے باوجود ان کی واضح نشان والی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل کی طرف سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں 300 سے زائد امدادی کارکن مارے جا چکے ہیں۔ یہ دنیا میں کسی ایک بحران میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
غزہ کیمپ میں بمباری سے شہید والدین کی 9 سالہ بیٹی بھی اسپتال میں خاموشی سے دم توڑ گئی
واضح رہے کہ اسرائیلی افواج شام اور لبنان کی سرحد پر واقع علاقوں پر حملہ کرنے کے بعد بیروت کے جنوبی مضافات میں گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حزب اللہ کے سربراہ نے ایک بیان میں گزشتہ روز فتح حاصل کرنے اور اپنے دشمن کو شکست دینے کا عہد کیا۔
غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 43,712 فلسطینی شہید اور 103,258 زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ پر جارحیت شروع ہونے کے بعد سے لبنان میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 3,365 افراد مارے گئے اور 14,344 زخمی ہو چکے ہیں۔