یروشلم / قاہرہ : غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بربریت تاحال جاری ہے، صہیونی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری میں 400 سے زائد افراد شہید ہوگئے، جن میں غزہ کی اہم قیادت بھی شامل ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق حملوں میں شمال سے جنوب تک گھروں اور خیموں پر بمباری کی گئی اور اسرائیلی ٹینکوں نے سرحدی علاقے سے گولہ باری کی۔
گزشتہ رات کی اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والی غزہ کی قیادت میں جو اہم شخصیات شامل ہیں ان میں عصام الدعالیس، وزیرِاعظم غزہ۔ مشیر احمد حتہ، نائب وزیرِ انصاف۔ میجر جنرل محمود ابو وفا، نائب وزیرِ داخلہ۔ میجر جنرل بہجت ابو سلطان، ڈائریکٹر داخلی سیکیورٹی ایجنسی۔ اور حماس کے سیاسی بیورو کے رکن ابو عبیدہ الجماسی شامل ہیں۔
عرب میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے النصیرات میں اسرائیلی حملے میں القدس بریگیڈ کے ترجمان ابو حمزہ، ان کی اہلیہ اور ان کے خاندان کے متعدد افراد شہید ہوگئے۔
القدس بریگیڈ کے ترجمان ’ابو حمزہ‘ کی شناخت خفیہ تھی اور وہ اکثر فوجی یونیفارم میں ملبوس اور سیاہ کوفیہ سے چہرہ چھپائے منظرعام پر آتے تھے۔

غزہ میں فلسطینی صحت کے حکام کے مطابق ایک ہی دن میں 404 افراد شہید ہوئے اور تقریباً 550فلسطینی زخمی ہوئے جو غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کی سب سے زیادہ شہادتوں میں سے ایک ہے۔
غزہ شہر کی رہائشی 65 سالہ خاتون رابعہ جمال نے بتایا کہ یہ ایک عذاب کی رات تھی ایسا محسوس ہوا جیسے پہلے والی جنگ کا دن تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے مستقل معاہدے کی کوششوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
دوسری جانب اس سے قبل ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہوں نے خود حملے کا حکم دیا کیونکہ حماس نے جنگ بندی کی مدت میں توسیع کے لیے پیش کردہ تجاویز کو مسترد کر دیا تھا، اور فوجی کارروائی میں اضافہ کا عہد کیا تھا۔