مظلوم فلسطینیوں کا خون بہانے والا اسرائیل جنوبی افریقا کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے پر سیخ پا ہو گیا۔
ہزاروں نہتے بچوں، خواتین اور نوجوانوں کا شہید کرنے کے کھلے ثبوتوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ Bezalel Smotrich کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا کی طرف سے دی ہیگ میں پیش کیا گیا مقدمہ جس میں اسرائیل کی طرف سے نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے، منافقانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دی ہیگ کورٹ، دیگر بین الاقوامی ٹربیونلز کی طرح، یہود دشمنی سے دوچار سیاسی ادارے ہیں اور وقتاً فوقتاً منافقت کے شاندار شوز میں بے نقاب ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جن ممالک نے ججوں کو ہیگ میں بھیجا تھا وہ آج اپنی تمام تر منافقت سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔ صومالیہ، یوگنڈا، لبنان اور دیگر ممالک جو غزہ کے لوگوں کی ‘خیال رکھتے ہیں تو ان کو چاہیے وہ غزہ والوں کی مدد کے لیے بس اپنے ملکوں کے دروازے کھول دیں تاکہ جو حماس کی ’جیل‘ سے باہر نکلنا چاہیں تو وہ ان ممالک میں جا سکیں۔
آئی سی جے نے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقا کے نسل کشی کیس کی پہلے دن کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔
تین گھنٹے تک جاری رہنے والے سیشن کے دوران، جنوبی افریقہ کے وکلاء نے ایسے عارضی اقدامات کے لیے جوش و خروش سے بحث کی جو فلسطینیوں کو مزید "نسل کشی کی کارروائیوں” سے بچائیں گے۔
لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کے سینئر لیکچرر تھامس میک مینس نے الجزیرہ کو بتایا کہ وکلاء نے کیس کو "بہت متاثر کن” اور "قانونی طور پر درست” انداز میں پیش کیا جس میں اسرائیل کے خلاف "تباہ کن الزامات” لگائے گئے۔
عدالت ان الزامات پر اسرائیل کے دفاع کی سماعت کے لیے کل سماعت کرے گی۔