کوئٹہ: سی ٹی ڈی ذرائع نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے کی تحقیقات جاری ہیں، جلد ہی ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس کے حملہ آوروں کے زیر استعمال اسلحے اور کمیونیکیشن آلات کا فرانزک کرایا جا رہا ہے، حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔
سی ٹی ڈی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے جسمانی اعضا فرانزک سائنس ایجنسی کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 11 مارچ 2025 کو بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنا لیا تھا، جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی، جب مچھ میں دہشت گردوں نے اس پر فائرنگ کر کے اسے روکا۔
جعفر ایکسپریس واقعے پر منفی پراپیگنڈا، پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ ٹرین کو بولان پاس کے علاقے ڈھاڈر کے مقام پر ایک ٹنل میں روکا گیا تھا، یہ علاقہ انتہائی دشوار گزار ہونے کے باوجود سیکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن کر کے دہشت گردوں کو مارا اور ٹرین کو آزاد کرا لیا۔
اس حملے میں ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس کے انجن سمیت 5 بوگیوں کو نقصان پہنچا تھا، جب کہ مشکاف میں ریلوے ٹریک کے 382 فٹ حصے کو بھی نقصان پہنچا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے دوران افغانستان سے رابطوں کا سراغ ملا ہے، اور یہ حملہ بیرون ملک بیٹھی قیادت نے کرایا۔ دفتر خارجہ نے ایک بار پھر افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے۔