اسلام آباد: جعفر ایکسپریس حملے میں ہلاک ہونے والے کالعدم تنظیم بی ایل اے کے دہشتگردوں کی تصاویر سامنے آگئیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ دہشتگرد سکیورٹی فورسز کے کلیئرنس آپریشن کے دوران ہلاک کیے گئے، آپریشن میں فورسز نے 33 دہشتگردوں کو ہلاک کیا اور مسافروں کو بازیاب کروایا، دہشتگردوں کے پاس بڑی تعداد میں ہر طرح کا غیر ملکی اسلحہ بھی موجود تھا۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے مارے جانے والے شر پسند غیر ملکی اسلحہ سے لیس تھے، یہ دہشتگرد نہتے مسافروں کو یرغمال بنا کر ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاہتے تھے، فورسز دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے اور دہشتگردوں کو ختم کرنے کیلیے پرعزم ہے۔
جعفر ایکسپریس حملے پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ 11 تاریخ کو ایک بجے کے قریب جعفر ایکسپریس پر آئی ای ڈی دھماکا کر کے روکا گیا، دہشتگردوں نے تین ایف سی جوانوں کو بھی شہید کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ دہشتگرد مختلف گروپس میں بٹے ہوئے تھے، دہشتگردوں کے ایک گروپ نے خواتین اور بچوں کو ٹرین کے اندر رکھا، دہشتگردوں نے ٹرین پر حملے سے پہلے قریبی ایف سی پوسٹ پر حملہ کیا، حملے میں 3 سپاہیوں کو شہید کیا گیا، جہاں واقعہ پیش آیا انتہائی مشکل ترین علاقہ ہے، مسافروں کو ٹرین سے باہر زمین پر اکھٹا کیاگیا، ایک گروپ نے بچوں اورخواتین کو ٹرین میں رکھا باقی مسافروں کوباہرلے آئے۔
انہوں نے کہا تھا کہ حملے کے ساتھ ہی میڈیا پر جنگ شروع ہوئی جو بھارت سے چلائی جا رہی تھی، جب یہ واقعہ پیش آیا تو فزیکل ایکٹیویٹی چل رہی تھی، ان دہشتگردوں کی سپورٹ میں انفارمیشن وار بھی چلنا شروع ہوگئی، اس انفارمیشن وار کو بھارتی میڈیا لیڈ کررہا تھا، بھارتی میڈیا پرانی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کررہا تھا، بھارتی میڈیا نے ٹرین پر دہشتگردی کے حملے کو کارنامے کے طور پر دکھایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا پرانی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کر رہا تھا، اے آئی تصاویر، دہشتگردوں کی دی گئی جعلی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کیا گیا، بھارتی میڈیا سوشل میڈیا سے ٹرین کی پرانی ویڈیو دکھاتا رہا، دہشتگردوں کا ایک چھوٹا گروپ ٹرین میں خودکش بمبار کے ساتھ رکا، دہشتگردوں کی بڑی تعداد یرغمالیوں کو لیکر پہاڑوں پر گئی، 12 مارچ کی صبح ایف سی، پاک فوج نے دہشتگردوں کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔
’دہشتگردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تو کچھ یرغمالیوں کو بھاگنے کا موقع ملا، دہشتگردوں کو ہمارے اسنائپرز نے انگیج کیا جس کی بدولت یرغمالیوں کو بھاگنے کا موقع ملا۔ دہشتگردوں کی گفتگو سے واضح تھا کہ درمیان میں خودکش بمبارموجود ہیں، خودکش بمباروں کی وجہ سے آپریشن کو احتیاط کےذریعے آگے بڑھایا جا رہا تھا۔‘
انہوں نے بتایا تھا کہ ضرار کمپنی کے شوٹرز نے سب سے پہلے خودکش حملہ آوروں کو نشانہ بنایا، خودکش بمباروں کو نشانہ بنانے پر کچھ مسافر افراتفری میں بھاگنے میں کامیاب ہوئے، ضرار کمپنی کے جوان سب سے پہلے ٹرین کے انجن کی طرف سے کلیئرنس کیلئے اندر داخل ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے جوانوں نے ایک ایک بوگی چیک کرکے ٹرین کو کلیئر کیا، سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران ایک بھی مغوی کو جانی نقصان نہیں پہنچا۔