نئی دہلی : معروف عالم دین علمی شخصیت کئی کتابوں کے مصنف اور جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر مولانا سید جلال الدین عمری اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
ہندوستان میں مسلمانوں کی حقوق کی تحریکوں میں سرگرم رہے، مولانا جلال الدین عمری جامعہ دارالسلام عمر آباد مدراس یونیورسٹی اور علی گڑھ یونیورسٹی سے بھی سند یافتہ تھے۔
ذرائع میڈیا کے مطابق مولانا سید جلال الدین عمری نے جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام چلنے والے اسپتال الشفا میں اگزشتہ روزتقریباً ساڑھے آٹھ بجے اس دنیائے فانی کوچ کیا۔
یاد رہے کہ مولانا جلال الدین عمری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر بھی رہے، مولانا جلال الدین عمری کی چار درجن مختلف تصانیف تھیں۔
مولانا سید جلال الدین عمری مسلسل تین میقات جماعت اسلامی ہند کے امیر رہے۔ پہلی بار 2007 میں ان کا بطور امیر جماعت اسلامی ہند انتخاب ہوا، اس سے قبل نائب امیر کے فرائض انجام دیتے رہے۔
مولانا عمری کی پوری زندگی تحریک اسلامی کی آبیاری میں گزری۔ آپ کا آبائی تعلق تامل ناڈو سے تھا لیکن زندگی کا بڑا حصہ شمالی ہند میں گزارا۔
طویل عرصہ تک تصنیفی اکیڈمی علی گڑھ میں خدمات انجام دیں۔ آپ نرم گفتگو اور خوش اخلاقی کی بہترین مثال تھے، مولانا سید جلال الدین عمری 50 سے زائد کتابوں کے مصنف و بہترین مقرر تھے۔
مولانا جلال الدین عمری کا شمار عصر حاضر کے بڑے عالم دین میں ہوتا تھا، فی الوقت جماعت اسلامی ہند کی شرعیہ کونسل کے چیئرمین تھے۔ ان کی تصانیف کے عربی انگریزی ترکی ملیالم تیلگو مراٹھی سمیت کئی زبانوں میں تراجم ہوئے۔