جمعرات, مئی 8, 2025
اشتہار

جمشید نسروانجی اور ”داغی تجارت“

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی کے پہلے میئر جمشید نسروانجی (1886ء تا 1952ء) کو شہر کے محسنین میں شمار کیا جاتا ہے۔ شہر کی ترقی کے ساتھ انھوں نے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اقدامات کیے اور بہت سے منصوبوں کو مکمل کیا۔ وہ ایک دردمند اور حساس طبع انسان بھی تھے جس نے شہر میں خاص طور پر بار برداری کے جانوروں جیسے گھوڑوں اور گدھوں کی دیکھ بھال اور ان کا خیال رکھنے کے لیے بھی خوب کام کیا۔ اس حوالے بھی متعدد واقعات مشہور ہیں۔

جمشید نسروانجی کا تعلق کراچی کی پارسی برادری سے تھا۔ وہ 1933ء میں رئیسِ‌ شہر ہوئے تھے اور کراچی اور اس کے شہریوں کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ یہاں ہم ضیا الدین احمد برنی کی کتاب ’عظمت رفتہ‘ سے کراچی کے اس محسن کی زندگی کا ایک باب نقل کررہے ہیں۔ برنی صاحب کی یہ کتاب 1961ء میں شایع ہوئی تھی۔ وہ لکھتے ہیں:

جمشید مہتا نسروانجی کے والد کا کاروبار شراب کا تھا۔ برطانوی حکومت چوں کہ جمشید نسروانجی کی سیاست سے ناخوش تھی، اس لیے اس نے شراب کی غیر ملکی ایجینسیوں کو بند کرا دیا، جس کی وجہ سے انھیں زبردست نقصان اٹھانا پڑا، مگر وہ اپنے بیٹے کے طریقۂ کار سے خوش رہے۔ جمشید نسروانجی بھی مسرور تھے کہ انھیں اس لعنتی کام سے چھٹکارا ملا۔ وہ شراب کو مغربی تہذیب کی ”برکات“ میں شمار کرتے تھے اور کہتے تھے کہ پاکستان اور ہندوستان دونوں میں اس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ وہ ایسے روپے کو بھی نفرت کی نظر سے دیکھتے تھے، جو اس ”داغی تجارت“ سے حاصل ہوا ہو۔ وہ دنیا میں اسلام کو شراب بندی کا سب سے زبردست مبلّغ سمجھتے تھے اور اسی وجہ سے وہ پاکستان میں شراب نوشی کے بڑھتے ہوئے رحجانات کو اندیش ناک قرار دیتے تھے۔

بہت کم لوگوں کو معلوم ہے (مگر یہ حقیقت ہے) کہ جمشید نسروانجی پابندی سے قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے اور ماہ رمضان میں روزے رکھتے تھے اور اپنے خرچ سے ہر سال چند مسلمانوں کو حج کے لیے بھی بھیجتے تھے۔ جمشید نسروانجی مال دار آدمی تھے، مگر انھیں روپے پیسے سے مطلق محبت نہ تھی اور یہی وجہ ہے کہ وہ اسے خدمت خلق میں خرچ کرتے رہتے تھے۔

ماما پارسی گرلز ہائی اسکول (کراچی) بھی انہی کی کوششوں سے معرض وجود میں آیا۔ انھوں نے اپنے ہم مذہب پارسیوں میں رقص کے رواج کو کم کرنے کی انتہائی کوشش کی۔ وہ اسے معاشرے کے لیے خطرے کا سگنل قرار دیتے تھے۔ اس نصف صدی میں پارسیوں میں وقتاً فوقتاً جتنی اصلاحی تحریکیں اٹھیں، وہ بڑی حد تک جمشید نسروانجی کی جدوجہد کی رہین منت ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں