ٹوکیو: جاپان کے بچوں اور طالب علموں میں خودکشی کا رجحان زور پکڑنے لگا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس 250 نوجوانوں اور کم عمر بچوں نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپانی بچوں میں خودکشی کا رجحان انتہا کو پہنچ گیا، گزشتہ 30 برسوں کے دوران ملک میں خودکشی کرنے والے بچوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ دیکھا گیا۔
جاپان کے وزارتِ تعلیم کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق سال 2016 اور 2017 کے دوران تقریباً 250 طالب علموں نے خودکشی کی، یہ تعداد گزشتہ تیس برسوں کی تاریخ میں بلند ترین ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ریکارڈ ہونے والے واقعات 1986 میں ہونے والی خودکشیوں سے بہت زیادہ ہیں۔ وزیر تعلیم نے خودکشی کرنے کی وجہ خاندانی مسائل، اسکول میں ہراساں کیے جانے کے واقعات کو قرار دیا۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق 140 طالب علم ایسے بھی تھے جنہوں نے خودکشی سے قبل کوئی نوٹ نہیں چھوڑا اسی وجہ سے اُن کی موت کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جاسکا۔
وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ برس اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرنے والے زیادہ تر بچے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طالب علم تھے، جن کی عمریں 11 سے 18 برس کے درمیان تھیں‘۔
حکومت نے طالب علموں میں بڑھتی ہوئی خودکشی کی شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ طالب علموں کی قیمتی زندگیوں کا بچایا جاسکے۔