ٹوکیو: جاپان اور بھارت کے درمیان ایک متنازعہ سول جوہرہ معاہدہ ہونے جارہا ہے ، جس کا مقصد خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوغ کو کم کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے جاپانی ہم منصب شن ژو ایبے جمعے کے روز ایک متنازعہ معاہدے پر دستخط کرنے جارہے ہیں جس کے تحت جاپان ‘ بھارت کو نیوکلئیر ٹیکنالوجی فراہم کرے گا۔
اس معاہدے کے بعد بھارت نیوکلئیر ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر دستخط نہ کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا جسے نیوکلیائی ٹیکنالوجی جاپان سے حاصل ہوگی جو کہ خود جنگِ عظیم دوئم میں امریکہ کے ایٹمی حملے کا نشانہ بنا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے میں یہ شق شامل ہے کہ اگر بھارت نیوکلئیر ٹیسٹ کرے گا تو جاپان اس کے ساتھ تعاون جاری نہیں رکھے گا۔
یہ معاہدہ درحقیقت خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لیے کیا جارہا ہے کیونکہ بھارت اور جاپان دونوں ہی چین کے ساتھ متنازعہ سرحدی معاملات کے حامل ہیں۔
ایک جانب چین نے بحرِ ہند اور چینی سمندروں کے گہرے پانیوں میں اپنی بحری قوت میں اضافہ کیا ہے جس پر جاپان کو تحفظات ہیں تو دوسری جانب بھارت بھی چین کے ساتھ ایک طویل عرصے سے سرحدی تنازعے کا شکار ہے اور دونوں ممالک کی سرحدوں پر افواج 2014 سے کشیدگی کی صورتحال سے گزررہی ہیں۔
واضح رہے کہ ماضی میں جاپان بھارت کو مذکورہ ٹیکنالوجی کی فراہمی کے حوالے سے صاف انکار کردیا تھا تاہم بعد میں نریندر مودی کے دورِ حکومت میں ان معاملات پر پیش رفت ہوئی۔