کراچی: سابق لیجنڈ کرکٹر جاوید میاں داد نے ایک اور راز سے پردہ اٹھا دیا ہے، اس راز کا تعلق سابق بھارتی اسپنر دلیپ دوشی سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق میاں داد اسٹوریز میں سابق مایہ ناز پاکستانی کرکٹر جاوید میاں داد نے ایک اور ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں انھوں نے مشہور واقعے ‘تیرا روم نمبر کیا ہے؟’ سے متعلق وضاحت کی ہے۔
میاں داد نے بتایا کہ سابق بھارتی اسپنر دلیپ دوشی میرے اچھے دوست تھے، ہم فیملی فرینڈ رہے، ہم نے ساتھ کاؤنٹی کرکٹ کھیلی، انھوں نے ناٹنگھم سے نہایت شائستگی سے کاؤنٹی کرکٹ کھیلی، ہمارا ملنا جلنا بہت تھا، اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ دلیپ دوشی سے میچ کے دوران کیوں بار بار پوچھتے تھے کہ تیرا روم نمبر کیا ہے؟
میاں داد نے کہا کہ جب بنگلور میں میچ ہو رہا تھا تو ایک تو وہ سنیل گواسکر کی ہدایت پر لیگ سائیڈ پر گیند کرے جا رہے تھے، اور میں پیڈ مارے جا رہا تھا، وکٹ بہت ٹرننگ تھی، اس وقت میں نے سنیل گواسکر سے کہا کہ دنیا میں میں نے دو ہستیاں دیکھیں جو ٹانگ پکڑتی ہیں، ایک تو کتا ٹانگ پکڑتا ہے اور ایک دلیپ نے میری ٹانگ پکڑی ہوئی ہے، جس پر وہ بہت ہنسے تھے۔
جاوید میاں داد نے تاریخی ورلڈ کپ میں بھارتی کھلاڑی کی نقل کیوں اتاری؟
میاں داد نے کہا کہ میں دلیپ دوشی سے پوچھا کرتا تھا کہ تیرا روم نمبر کیا ہے؟ دلیپ اور سنیل اس پر پوچھنے لگے کہ یہ روم نمبر کیوں پوچھ رہے ہیں بار بار۔ جب دلیپ نے روم نمبر بتایا تو میں نے کہا دو چار فیلڈر وہاں بھی کھڑے کر لیں، میں اب وہاں ماروں گا گیند۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے درمیان اس طرح کے مذاق چلتے رہتے تھے، انھیں غلط نہیں لینا چاہیے، کیوں کہ پاکستان اور انڈیا کے کھلاڑی ایک وقت میں اتنے قریب آ گئے تھے کہ فیملی جیسے تعلقات بن گئے تھے، بھارت سے میچ دیکھنے آنے والے کہتے تھے کہ ہم اس طرح کی مہمان نوازی نہیں کر سکتے جس طرح پاکستان میں ہمارا خیال رکھا گیا۔ لاہور میں میچ کے دوران لوگوں نے مہمانوں کو اپنے گھروں میں ٹھہرایا تھا کیوں کہ ہوٹل سارے بک تھے، وہ وقت واپس آنا چاہیے۔ بھارتی ٹی وی پر میرا پروگرام چلتا تھا ‘میاں داد آپ کے گھر میں’ کے نام سے۔ میں نے انڈیا میں لوگوں کو بیٹ سائن کر کے دیے، لوگ ہمیں چائے پلاتے تھے، بڑی تعداد میں لوگ ملنے آ جاتے تھے۔ ہم نے بہت اچھا وقت گزارا۔
خیال رہے کہ راجکوٹ گجرات میں پیدا ہونے والے دلیپ دوشی نے بھارت کی طرف سے صرف 33 ٹیسٹ میچ کھیل کر 114 وکٹیں حاصل کی تھیں، سلو لفٹ آرم لیگ اسپنر دوشی ابھی اور کھیل سکتے تھے مگر اس وقت کے کپتان سنیل گواسکر کے ساتھ ان کے اختلافات جو دورہ پاکستان کے دوران شدت اختیار کر گئے تھے، کی وجہ سے انھیں وقت سے پہلے انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنا پڑی۔