واشنگٹن: غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکا میں احتجاج ریکارڈ کروانے والے درجنوں یہودیوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’جیوش وائس فار پیس‘ کے کارکن واشنگٹن ڈی سی میں کانگریس کی عمارت کی لابی میں احتجاج کر رہے تھے کہ اچانک انہیں پولیس نے گھیرے میں لے لیا۔ احتجاج کرنے والوں نے ’ہمارے نام پر نہیں‘ کی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں جبکہ ’جنگ بندی‘ کا بینر بھی اٹھایا تھا۔
جیوش وائس فار پیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ آج ہمارے 500 یہودیوں کو گرفتار کیا گیا، ہمارے 10 ہزار سے زائد لوگوں نے مختلف جگہوں پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کیا اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم نے کانگریس کی عمارت میں اسرائیل کے فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کی جانب امریکا توجہ مبذول کروانے کیلیے احتجاج کیا جو ہمیں نہیں کرنے دیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ ہم غزہ میں نسل کشی بند کروا سکتے ہیں اور کروا گئے، یہ خوفناک صورتحال 75 سال قبل اسرائیلی ریاست کی طرف سے رکھی گئی بنیادوں کی وجہ سے ہی ممکن ہوئی، 1948 سے اسرائیلی حکومت نے نسل پرستی اور غیر قانونی قبضے کا نظام بنایا۔
We can and will stop genocide in Gaza. But this horrific situation was only possible because of the groundwork laid by the Israeli state over 75 years ago.
Since 1948, the Israeli government built a system of apartheid and illegal occupation.
— Jewish Voice for Peace (@jvplive) October 18, 2023
جیوش وائس فار پیس نے کہا کہ جس طرح ہم غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہمیں صہیونیت، نسل پرستی اور استعمار کے نظام کو ختم کرنے کیلیے بھی وہی کوشش کرنی چاہیے۔
Just as we demand an end to genocide in Gaza, we must put the same effort into dismantling the systems of Zionism, apartheid, and colonialism that brought us to this moment. pic.twitter.com/LADb6ASgmt
— Jewish Voice for Peace (@jvplive) October 18, 2023