تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

مارک فریرکس کون ہے، کیا وہ افغان طالبان کی قید میں ہے؟

واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کی طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مارک فریرکس کو رہا کر دیں، اس کے بعد طالبان کو قبول کرنے پر کوئی بات ہو سکتی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق جو بائیڈن نے اتوار کو امریکی بحریہ کے ایک تجربہ کار اہل کار مارک فریرکس کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جو 2 سال قبل افغانستان میں یرغمال بنائے گئے تھے۔

مارک فریرکس (Mark Frerichs) کا تعلق امریکی ریاست الینوائے کے شہر لومبارڈ سے ہے، پیشے کے لحاظ سے وہ سول انجینئر اور ٹھیکے دار ہیں، انھیں جنوری 2020 میں افغان دارالحکومت کابل سے اغوا کیا گیا تھا، اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک کے پاس موجود ہیں۔

بائیڈن نے مارک فریرکس کے اغوا کے 2 سال مکمل ہونے پر ایک بیان میں کہا کہ آخری امریکی یرغمالی کو رہا نہ کرنے تک طالبان کو قبول نہیں کیا جا سکتا، طالبان فریرکس کو رہا کریں اس کے بعد قبول کرنے پر بات ہوگی، افغان طالبان کی قانونی حیثیت کی خواہش پر امریکی کی رہائی کے بعد غور ہوگا۔ واضح رہے کہ مارک فریرکس کو افغانستان میں آخری امریکی یرغمالی سمجھا جاتا ہے۔

بائیڈن نے اغوا کی دوسری برسی کے موقع پر کہا امریکیوں یا کسی بھی بے گناہ شہری کی حفاظت کے لیے خطرہ لاحق ہونا ہمیشہ ناقابل قبول ہے، اور انھیں یرغمال بنانا ایک خاص ظلم اور بزدلی ہے۔

انھوں نے کہا طالبان کو مارک کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے، اس سے پہلے کہ وہ اپنی جائز خواہشات پر غور کرنے کی توقع کر سکیں۔

گزشتہ برس اگست میں انخلا کے بعد امریکی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب افغانستان کو سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے، طالبان زیادہ تر ملک پر اپنی حکومت قائم کر چکے ہیں، اور غیر ملکی امداد بڑی حد تک روکی جا چکی ہے، جس سے لاکھوں افغانوں کی زندگی خطرے میں پڑ چکی ہے، جو یا تو بھوک سے یا پھر سردی سے جم کر مر سکتے ہیں۔

مارک فریرکس کے اہل خانہ کی جانب سے بیان کے لیے امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا گیا، اور امید ظاہر کی گئی ہے کہ مارک کی محفوظ واپسی کو وہ ممکن بنا لیں گے۔

تاہم مئی 2020 میں طالبان کی جانب سے امریکی کنٹریکٹر مارک فریرکس کی گمشدگی سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے واشنگٹن پر واضح کیا گیا تھا کہ امریکی کنٹریکٹر طالبان کی تحویل میں نہیں ہيں۔ سہیل شاہین نے گیارہ مئی کو کہا تھا کہ ہم باضابطہ طور پر اور بالواسطہ امریکی حکام کو بتا چکے ہیں کہ مارک فریرکس طالبان کے پاس نہیں ہیں۔

Comments

- Advertisement -