تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

دنیا گاٹن برگ کو فراموش نہیں‌ کرسکتی

1400ء میں جرمنی کے قصبہ مینز میں ایک شخص گاٹن برگ پیدا ہوا۔ اس نے پہلے پہل ٹائپ سے کتابیں چھاپنے کا فن دریافت کیا۔ وہ ایک مشہور جوہری تھا۔ جرمنی میں جوہریوں کو خاص عزّت حاصل تھی، لیکن گاٹن برگ کی عزّت اس لیے بھی تھی کہ وہ تصویر کشی میں ماہر تھا اور پتھّر پر نہایت عمدہ تصویریں بناتا تھا۔

ایک روز گاٹن برگ اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھا ہوا ایک تصویر کو بڑے غور سے دیکھ رہا تھا۔ بیوی نے دریافت کیا۔ اس تصویر میں کیا خصوصّیت ہے؟ اس نے جواب دیا کہ اس کا جواب کل دوں گا۔

اگلے دن اس نے ایک لکڑی پر خطوط کھینچ کر ایک تصویر بنائی اور ان خطوط کو چھوڑ کر ساری لکڑی کھود دی۔ اس نے ان خطوط پر سیاہی لگا کر کاغذ پر دبایا۔ اسے یہ دیکھ کر بے انتہا خوشی ہوئی کہ کاغذ پر تصویر آگئی ہے۔ خاوند کی اس کام یابی پر بیوی بہت ہی خوش تھی۔ اب گاٹن برگ تصویریں چھاپنے لگا۔ لوگوں نے اس کی بہت عزّت کی، لیکن اسے اس کام سے کوئی مالی فائدہ نہ ہوا جس کے باعث کئی دفعہ اس نے یہ کام چھوڑ دینے کا فیصلہ کیا، لیکن ہر موقعے پر اس کی بیوی نے اس کا حوصلہ بڑھایا۔

تصویروں کی چھپائی کے ساتھ ہی اسے حروف کی چھپائی کا خیال آیا۔ اب وہ بعض تصویروں کے نیچے ان کے نام بھی چھاپنے لگا۔ کچھ مدّت کے بعد اس نے چوبی حروف سے کتابیں چھاپنے کا ارادہ کیا اور اس کام کے لیے اس نے ایک مال دار آدمی کو اپنا شریک بنا لیا اور سب سے پہلے اس نے انجیل چھاپی۔ اس کے بعد نے بائبل چھاپنے کا بیڑا اٹھایا۔ اس نے لکڑی کا ایک بلاک تیار کیا مگر وہ اتفاقاً گر کر ٹوٹ گیا۔ اس سے اگرچہ گاٹن برگ کو افسوس تو بہت ہوا، لیکن فوراً اس کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ اگر کھدے ہوئے حروف کو کاٹ کر اکٹھا کرلیا جائے تو چھپائی بڑی آسان ہوجائے گی۔ چناں چہ اس نے ایسا ہی کیا۔

وہ ایک ڈکشنری چھاپ رہا تھاکہ اس کے دولت مند شریک کا انتقال ہوگیا۔ اس کے وارثوں نے گاٹن برگ کو بہت تنگ کیا۔ اس پر اس نے تمام حروف توڑ پھوڑ ڈالے اور بد دل ہو کر وہاں سے چلا گیا۔

گاٹن برگ اگرچہ مایوس ہوچکا تھا، لیکن اب کے پھر اس کی بیوی نے اس کا حوصلہ بڑھایا۔ اس مرتبہ اس نے ایک اور امیر شخص فِسٹ کو شریک بنایا اور ایک ہوشیار اور عقل مند شخص پیٹر کو ملازم رکھ لیا جس سے اسے بڑی مدد ملی۔

ایک مدّت تک گاٹن برگ لکڑی کے حروف سے کام لیتا رہا، لیکن اس میں یہ دقّت تھی کہ حروف جلدی گھس جاتے تھے۔ پیٹر نے دھات کے حروف ڈھال کر اس دقّت کو دور کردیا۔ اس نے چھپائی کے لیے اچّھی سیاہی بھی بنائی، لیکن اس موقع پر فِسٹ، گاٹن برگ سے ناراض ہو گیا اور پیٹر کی تعریفیں کرکے اسے بھی اپنے ساتھ ملا لیا۔

فِسٹ نے گاٹن برگ پر دعویٰ کردیا اور چھاپہ خانہ اور چھپی ہوئی کتابیں قرق کرا لیں۔ اس پر گاٹن برگ نے اپنا الگ چھاپہ خانہ قائم کر لیا۔

پیٹر نے فرانس جاکر اپنا چھاپہ خانہ کھولا اور کتابیں چھاپنی شروع کردیں۔ فرانس کے لوگوں کو اس کام سے بڑی حیرانی ہوئی۔ انھوں نے سمجھا، یہ کوئی جادوگر ہے۔ انھوں نے اس کے خلاف دعویٰ دائر کردیا۔ لیکن عدالت نے اُسے بری کردیا۔ اس سے اس کی شہرت ہوگئی اور جو عزّت گاٹن برگ کو ملنی چاہیے تھی وہ پیٹر کو ملی۔

کچھ مدّت کے بعد پیٹر نے گاٹن برگ سے معافی مانگی۔ گاٹن برگ نے اس کو تو معاف کردیا، لیکن اس کے کام میں شرکت سے انکار کردیا۔ اب اسے یہ امّید نظر آنے لگی تھی کہ اس کی مالی حالت اچّھی ہوجائے گی، لیکن عین اس وقت اس کی بیوی کا انتقال ہو گیا جس سے اس کو شدید صدمہ پہنچا۔ آخر کار جرمنی کی حکومت نے اس کی خدمات کے صلے میں اس کی پنشن مقرر کردی اور اس طرح گاٹن برگ نے دنیا پر وہ احسان کیا جس کو دنیا والے قیامت تک نہ بھول سکیں گے۔

(1961 کی مطبوعہ کتاب "ایجادوں‌ کی کہانیاں‌ سے انتخاب، جس پر اس کے مصنف یا مؤلف کا نام درج نہیں‌)

Comments

- Advertisement -