جمعرات, فروری 13, 2025
اشتہار

بُنین: اعلیٰ‌ پائے کا نثر نگار جس کی مذہبی تمثیل لازوال ثابت ہوئی

اشتہار

حیرت انگیز

1628ء میں‌ پید ہونے والا جان بُنین ایک انگریز مصنّف تھا جس نے اپنی مذہبی تمثیل کی وجہ سے بے مثال شہرت سمیٹی۔ اس کی تصنیف کو ایک شاہ کار قرار دیا جاتا ہے۔

بُنین ایک عیسائی خاندان کا فرد تھا جس نے تعلیم و ملازمت کے ساتھ خود کو عمدہ نثر نگار ثابت کیا۔ اس کی نثر نگاری کا ایک کمال یہ مذہبی تمثیل ہے جس کا تذکرہ ہم یہاں‌ کر رہے ہیں۔ 1688ء میں بُنین لندن میں انتقال کر گیا تھا۔ مولوی تمیز الدین شبلی نے اس مصنّف پر اپنی مختصر تحریر میں لکھا ہے:

جیسے ہمارے ہاں غزل گو اور ہزل گو شعراء بھی حمدیہ کلام کہتے آئے ہیں، ویسے ہی انگریزی ادب میں بھی قریب سبھی شعراء نے Hymns لکھی ہیں۔ اور ہمارے مرزا مظہر جانِ جاناں، خواجہ میر درد کی طرز پر انگریزی ادب میں بھی صوفی شاعر گزرے ہیں جیسے وِلیم بلیک (William Blake)، وِلیَم ورذز ورتھ (William Wordsworth)۔

تاہم ایسے شاعر جو کامل شاعر بھی ہوں، اور سراپا مذہبی بھی ہوں، اُن کی صف میں ہمیں؛ قرونِ وسطیٰ کے اطالوی شاعر دانتے (Dante)، جان ملٹَن (John Milton)، علّامہ اقبال جیسے عبقری نظر آتے ہیں۔

ان کی صف میں ایک اور انگریز ادیب بھی جگہ پاتا ہے۔ اور وہ ہستی ہے جان بُنین (John Bunyan) کی۔ جان بُنیَن کو ایک دور میں انگریز گھرانوں میں وہی مقام حاصل تھا جو کبھی فارسی داں گھرانوں میں مصلحُ الدّین شَیخ سعدی شیرازی کو حاصل تھا۔ وہ یوں کہ جیسے برّصغیر کے ہر فارسی داں گھرانے میں "گلِستان” اور "بُوستان” لازمی طور پر پڑھی جاتی اور پائی جاتی تھی، ویسے ہی ہر انگریز گَھرانے میں، "پِلگرِمز پروگریس” (The Pilgrim’s Progress) کی روزانہ ورق گردانی کی جاتی تھی۔ تاہم یہ شاعر نہیں بلکہ نثر نگار تھا۔

یہ ایک تمثیلی قصّہ Allegory ہے۔ اور اُن مَعدودے چند شاہ پاروں میں سے ہے جو دورانِ قید تخلیق ہوئیں۔ (اِمام اوزاعی کی شرحِ ۔ ۔ ۔ ۔ اور جان مِلٹن کی فردوسِ گم گَشتہ)

اُس کی نثر اعلیٰ پائے کی تھی۔ اور خاص بات یہ ہے کہ اُس نے اُس دور میں نثر کو اظہار کا ذریعہ بنایا جب ہر سُو شاعری کا ڈنکا بجتا تھا۔ اُسی کے دور میں جان ڈرائیڈَن، اینڈریُو ماروِل، جان ڈن اور جان ملٹَن جیسے اَدبی دیو خُوب رنگ جمائے ہوئے تھے۔ اُس کی ایک تصنیف، "دا گریس اَباؤنڈنگ” (The Grace Abounding) میں جدید ناوِل نگاری کی بنیاد پڑتی صاف نظر آتی ہے۔

ہولی وار (Holy War) میں بھی اُس کے پسندیدہ موضوع ( روحانیت) کو ہی گہرے تمثیلی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ تصنیف رزمیہ (Epic) کا شَکوہ رکھتی ہے۔

اُس کا ایک اور شاہکار، Life and Death of Mr. Bad Man ایک نئی قسم کی تصنیف ہے۔ اس پر اکثر ناول کا گمان ہوتا ہے، کِیوں کہ اس میں دو کِرداروں کے مابین مکالمہ بھی جاری رہتا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں